آزادی، کیا ہمارے مقاصد پورے ہوئے؟
فیاض ملک
14 اگست ہمارا یومِ آزادی پاکستان ہے ، ہمارا موقف تھا کہ انگریز فوج اقتدار خطے کے سیاستدانوں کو سونپے اور ہم مسلمان خطے میں بسنے والی ہندو قوم سے مختلف ہیں لہٰذا ہمارے اکثریتی علاقوں کو ایک وفاق کے زیر انتظام جوڑ کر ایک الگ ملک قائم کر دیا جائے جہاں ہم (بلا روک ٹوک) اپنے عقائد، نظریات، رسومات وغیرہ کے مطابق ایک آزادانہ زندگی گزار سکیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم خود احتسابی کرتے ہوئے سب سے پہلے اس بات کا جائزہ لیں کہ جس مقصد کے حصول کی خاطر ایک آزاد مملکت کا مطالبہ کیا گیا تھا اس کے حصول میں گزشتہ اکہتر سالوں میں کیا حکمت عملی اختیار کی گئی اور ہمیں اس میں کتنی کامیابی ملی اور اگر کوئی کمی باقی ہے تو اس کے اسباب کیا ہیں۔
ایک بات اور بھی اہم ہے کہ جو لوگ آج ہم سے مختلف ہیں ہم ان کے اختلافات کو کس نظر سے دیکھتے ہیں، کیونکہ ماضی میں ہم ہندوؤں سے الگ اس لیے ہوئے تھے کہ وہ اکژیت ہیں اور ہمیں ان سے اپنے اختلافات (مذہبی ، معاشرتی ، فکری وغیرہ) کے اظہار میں رکاوٹ کا خدشہ تھا۔ اختلاف اس کائنات کا خاصا ہے، مسلسل اختلاف سے تضاد اور تضاد سے بڑہوتری ہے۔ اختلاف کا ادراک انسان کو شعور کی وجہ سے ہے لیکن اختلاف بذات خود صرف شعوری نہیں بلکہ انسانی وجود اور اس کی فطرت کا خاصہ ہے۔ اس کو روکا یا ختم نہیں کیا جا سکتا ، اس کا اور انسانی بقا کا براہ راست تعلق ہے ، لہٰذا ہمارا انگریزوں اور ہندوؤں سے اختلاف کرنا یا مختلف ہونا کوئی اچنبھا نہیں بلکہ بالکل فطری شے تھا ، لیکن یاد رکھنے کی بات ہے کہ اختلاف اس لئے اچھا نہیں کہ ہم نے کیا ہے بلکہ یہ اچھے بُرے کی بحث سے ماورا کچھ ہے یہ فطری ہے اس لئے جو ہم سے مختلف ہو گا اختلاف کرے گا ہماری طرح اس کا مختلف ہونا یا اختلاف کرنا بھی فطری شے اور اسی بنیاد پر اس کا بھی حق ہو گا۔
ہم انگریز فوج سے آزادی کے بعد ہندوؤں سے علیحدہ ہوئے تھے کیونکہ ہمیں خدشات تھے کہ وہ ہمیں آزادانہ اختلاف کرنے کا حق نہیں دیں گے ، لہٰذا خدشات اک خاص اہمیت حاصل ہے کہ یہ علیحدگی کا محرک بن سکتے ہیں ، بطور ایک آزاد قوم ہمیں اختلاف رکھنے والوں کے ساتھ کیسا رویہ اختیار کرنا چاہئے کہ انہیں علیحدگی کو اپنی حکمت عملی نہ بنانا پڑے ، کیونکہ اختلاف کی وجہ سے علیحدگی اختیار کرنے سے تقسیم در تقسیم کا لامتناہی سلسلہ شروع ہو جاتا ہے البتہ یہاں علیحدگی کا عمل الگ مملکت کے قیام کے ساتھ مشروط نہیں بلکہ ایک ہی معاشرے میں رہتے ہوئے بھی اجنبی ہو کر الگ الگ رہا جا سکتا ہے ، خطے میں اکثریتی ، اقلیتوں کے ساتھ ایسے ہی رہ رہے ہیں۔
آخر میں عرض یہ کہ پاکستان ایک سچ ہے اک حقیقت ہے اس کو جھٹلایا جا سکتا ہے نہ ہی اس کا انکار ممکن ہے ، یہ بات بھی درست ہے کہ پاکستان بہت سے مسائل سے گھرا ہے معاشرے میں بہت سے بگاڑ ہیں ان پہ بات ہونی چاہئے ، ان کے حل کے لئے کوشش کی جانی چاہئے۔
یوم آزادی پاکستان پر آپ سب دوستوں کو آزادی مبارک۔