آگ نہیں، آگہی! تخریب نہیں، تخلیق!
واصل شاہد
سینٹوریس مال میں آگ لگی۔
لوگوں کا نقصان ہوا۔
اس نقصان میں میرے کچھ فن پارے بھی شامل تھے۔
یہ سانحہ، انسانی غلطی اور لاپرواہی کا نتیجہ تھا اور بے بسی کا بھی، جس سے آگ پھیلی اور تباہی ہوئی، اور بہت زیادہ ہوئی۔
ایسے میں ایک فنکار یا خطاط کیا کر سکتا ہے اور مجھے اب کیا کرنا ہے؟
آگ کا کام جلانا ہے، اور اس نے بہت کچھ جلا دیا۔
اور بہت عرصہ سے یہ ہمارے سماج کو جلا رہی ہے۔ نفرت، حسد، سیاسی تعصب اور بے مقصد مقابلہ بازی کی آگ نے پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ہم بہترین انسانی اور فطری وسائل رکھنے باوجود دنیا میں بہت پیچھے ہیں۔ توڑپھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور تخریب کاری کو ہمارے ہاں بہت گلیمرائز کیا گیا ہے۔ بلکہ ایسا کرنے والوں کو تو ھیرو یا لیڈر بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔
کسی بھی فن یا فنکار کے کام کا مقصد، سماج کی ایسے ہی تخریب کاری کو تعمیری اور تخلیقی رویوں میں بدلنا اور پرورش کرنا ہے۔
اسی طرح ایک آگ اور بھی ہے۔ “آگ ہی” یعنی آگہی، جس میں اہلِ دانش طبقہ مسلسل جلتا رہتا ہے۔ کیونکہ اس آگہی، کا کام جلانا یا تباہی و تخریب نہیں، بلکہ روشنی ہے، شعور و ادراک کا سفر ہے، زندگی کی درست اور سچی تفہیم ہے۔
آگہی میں ہر سچا دانشور، صوفی، درویش، فنکار، تخلیق کار اور سائنس دان مسلسل اس میں جل رہا ہوتا ہے۔ اس کے شعور و جذبہ کی یہ آگہی دنیا اور اہلِ دنیا کے لیے تحقیق و تخلیق اور ایجادات سامنے لاتی ہے، جو سب لوگوں کی زندگی میں آسانیاں اور سکون پیدا کرنے کا مسلسل سفر اور عمل ہے۔
آگہی میں جلنے کی وجہ سے ہی آج دنیا اس قدر جدید اور آسائشوں سے مزین ہے۔ تحقیق و تخلیق کا یہ سفر دانشور و فنکار کے من کی آگ سے تو روشن ہے۔ یہی روشنی محبت، امن، ہم آہنگی، باہمی تعاون کے ساتھ ساتھ زندگی کو پُرلطف بناتی ہے۔
میرے فن اور فن پاروں کا بھی یہی پیغام ہے۔ اجتماعی اور انفرادی آزادی کے ساتھ ساتھ زندگی کے نظم اور ترنم سے لطف اندوز ہونا، اور مادیت کی آسائشوں کے ساتھ ساتھ من کے سفر میں مگن رہنا، خود کو سمجھنا۔
سچائی، محبت اور امن کے چراغ روشن کرنا۔
سماج میں تخریب کی بجائے، تعمیر اور تخلیق کے رویوں کو فروغ دینا۔
آگ نے بہت کچھ جلا دیا لیکن کوئی بات نہیں، یہ آگ یا اس سے ہوا نقصان، میرے جذبہ تخلیق یا اعصاب پر بالکل بھی کوئی منفی اثر نہیں ڈال پایا ، بلکہ اس واقعہ سے آگہی کے سفر میں مزید وسعت و گہرائی پیدا ہوگی۔ تخلیق کا سفر پہلے سے زیادہ محنت اور لگن سے جاری ہے اور رہے گا۔
انشاءاللہ، جلد ایک نئی آگ، آگہی کو نئے رنگ و تخلیق کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔
التماسِ دعا
واصل شاہد (خطاط)
اسلام آباد
نوٹ: واصل شاہد کی خطاطی کی نمائش، سینٹورس مال میں ہونے والی آتشزدگی کی نذر ہو گئی اور یہاں رکھے فن پارے خاکستر ہو گئے۔ جمعے کے روز سینٹورس مال میں نوجوان خطاط واصل شاہد پیغمبر اسلام کی ولادت کے جشن کے سلسلے میں منعقدہ خطاطی کی نمائش ’’صلوعلیہ والیہ‘‘ میں شریک ہوئے تھے۔