ابوعلیحہ

محمد احسن قریشی

آج کل کے قلم کاروں کو وہ تخریب کار سمجھتے ہیں۔
اس نے مجھے آگاہی دی، احتیاط کرو۔

ایسا نہ ہو کہ ابو علیحہٰ کی طرح تم بھی لا پتا کر دیے جاؤ۔
اس نے طنزیہ انداز میں خبردار بھی کیا۔

لا پتا کر دیا جاؤں تو تم پریس کلب کے باہر اپنا احتجاج ریکارڈ کرا دینا،
میں نے درخواست کی۔

بعداز احتجاج بھی کچھ کروں اس نے پوچھا۔

ہاں انتظار، اپنی باری کا انتظار، میں نے جواب دیا۔

 

(محمد احسن قریشی متبادل کے لیے اپنے مخصوص مختصر اور چبھتے ہوئے سوالیہ انداز میں لکھتے ہیں۔ گو کہ یہ بلاگ کی صنف نہیں مگر ہم اسے اپنے قارئین کے سامنے متبادل آئینہ (بلاگز) کی صورت میں اس لیے پیش کر رہے ہیں تاکہ ان تحریروں پر گفت گو کی جائے، شکریہ، متبادل ٹیم۔)