صحافت کی تین بنیادی قسمیں

یاور عباس

صحافت میں پرنٹ میڈیا بھی آتا ہے اور الیکٹرانک میڈیا بھی۔ دیگر علوم و فنون کی طرح صحافت کی بھی تین بنیادی اور اساسی قسمیں ہو سکتی ہیں پہلی پرنٹ دوسری الیکٹرانک میڈیا اور اب تیسری اور نئی قسم سوشل میڈیا۔

پرنٹ میڈیا میں اخباروں اور رسائل اور جرائد وغیرہ کو شامل کیا جاتا ہے، الیکٹرانک میڈیا ریڈیو اور ٹی وی پر مشتمل ہے جبکہ نیو میڈیا میں انٹرنیٹ ویب سائٹس اور بلاگز وغیرہ شامل ہیں۔

آئے دن نت نئی ایجادات اور اختراعات سے اس میں بھی تبدیلی آرہی ہے، اس کے علاوہ بھی نئے نئے ذرائع پیدا ہو رہے ہیں ان سب میں تھوڑی سی محنت اور تگ ودو سے صحافت پر شوق رکھنے والے اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔

جرنلزم صرف ایک کیرئیر ہی نہیں بلکہ ایک مقدس پیشہ اور ایک اہم ترین مشن ہے۔ ایسا مشن جو تخلیقی صلاحیت بڑھاتا ہے۔ معاشرے کے مسائل حل کرنے کا جذبہ ابھرتا ہے۔نام و شہرت کے ساتھ زندگی کی دشواریوں کو سمجھنے اور ان کے لیے بہترین حل اور متبادل پیش کرنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔

پرنٹ میڈیا میں بہترین کیریئر کے مواقع زیادہ ہیں۔ میڈیا کا اولین ذریعہ پرنٹ میڈیا ہی ہے۔ آج پرنٹ میڈیا ایک طاقتور ہتھیار اور پیغام کا مؤثر ترین ذریعہ ہے۔ آج بھی ملک بھر میں ہر سال سینکڑوں چھوٹے بڑے اخبارات اور جرائد و رسائل کی ڈیکلریشن کے حصول کے لیے درخواستیں دی جاتی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس شعبے میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ملازمت و کیریئر کے بہترین مواقع پیدا ہوتے جا رہے ہیں۔

اس میدان میں جو بھی آتا ہے وہ اپنی تعلیم تجربہ اور معلومات کے مطابق میدان منتخب کرتا ہے کسی کو اسلامیات سے دلچسپی ہے تو وہ اس سے متعلق موضوعات پر مستند مواد اور دلکش طرز تحریر پیش کرسکتا ہے۔ کسی کو ادب سے دلچسپی ہے تو وہ ادب کو توجہ کا مرکز بنا سکتا ہے یا اس کے علاوہ دیگر شعبوں میں اپنی صلاحیتوں اور قابلیتوں کا لوہا منوا سکتا ہے اس میدان میں نو آموز اور نو وارد اپنے ذہنی رجحان اور تعلیم کے مطابق ہی میدان منتخب کریں۔

الیکٹرانک میڈیا جب معرض وجود میں آیا تو یہ تصور کیا جانے لگا کہ شاید اب پرنٹ میڈیا کی حیثیت باقی نہیں رہے گی لیکن آج بھی پرنٹ میڈیا کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے دنیا اس کی ضرورت سے دستبردار نہیں ہو سکتی جہاں تک میڈیا میں نوجوانوں کے کام کرنے کی بات ہے تو وہ اس میدان میں بھی نمایاں خدمات انجام دے سکتے ہیں اور اپنی محنت کے بل بوتے پر اپنی حیثیت منوا سکتے ہیں۔

آج کی دنیا میں سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے بھی زیادہ اہمیت اختیار کر چکا ہے سوشل میڈیا سے ہی وابستہ دو اہم تصورات اور بھی ہیں پہلا سٹیزن جرنلزم اور دوسرا بلاگنگ ہے۔ یہ انٹرنیٹ کا ایک ایسا معاشرتی و سماجی روپ ہے جہاں سوشل نیٹ ورکنگ، انٹرنیٹ ویڈیوز، ویب سائٹس بلاگز جیسے دیگر مواصلاتی ذرائع کے توسط سے انٹرنیٹ صارفین کے درمیان معلومات، خیالات، تجربات اور دیگر موضوعات پر تبادلہء خیال اور معلومات کا اشتراک کو فروغ دیا جاتا ہے۔

اسی سوشل میڈیا کی ایک شکل سٹیزن جرنلزم یعنی عوامی صحافت اور ویڈیوسائٹس ہیں۔ سٹیزن جرنلزم کا عام مفہوم کسی پیشہ ور صحافی کے بجائے عوام کا خبریں اور معلومات اکھٹی کرنا اور انکی تشہیر کر کے صحافیانہ خدمات انجام دینا سمجھا جاتا ہے۔ یوں تو صحافت کی روایتی نمونوں میں بھی قارئین کی شمولیت خطوط، تجاویز اور آرا کے ذریعے رہی ہے، تاہم انٹرنیٹ پر بلاگز اور ویب ویڈیو کی ترسیل کرنے والی ویب سائٹس نے عوامی صحافت کو نئے خطوط پر استوار کیا ہے۔ اس کی ایک شکل کراؤڈ میڈیا بھی ہے، جس کی صورت یہ ہے کہ رپورٹرز اپنے آرٹیکلز اور خبروں کے لیے اپنے سمارٹ فونز کے ذریعے تصاویر اور ویڈیوز بناتے ہیں۔

ذرائع ابلاغ کی دنیا میں سوشل میڈیا کے طفیل وجود میں آنے اور فروغ پانے والی فوٹو گرافی نے کراؤڈ میڈیا کا نام پایا ہے، اس نے اب تجارت کی صورتحال اختیار کر لی ہے یہ تجربہ میڈیا ہاؤسز کے لئے اس قدر مددگار اور کامیاب ثابت ہوا کہ وہ اپنے فوٹوگرافر پر انحصار کرنے کے بجائے سوشل میڈیا فوٹو جرنلسٹس کی بروقت کھینچی گئی اور بہترین سے بہترین تصاویر کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں کراؤڈ میڈیا کی ویب سائٹس پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا دونوں کے معاون ثابت ہو رہی ہیں یہ ویب سائٹ اپنے خودکار سرچنگ سسٹم کے ذریعے روزانہ کھینچی جانے والی کئی لاکھ تصاویر میں سے سرچ کر کے مطلوبہ تصاویر فراہم کرسکتی ہے۔

اس طرح درکار وقت میں تصاویر کے خزانے سے کسی نیوز اسٹوری سے متعلق تصاویر بہ آسانی دستیاب ہو جاتی ہیں۔ کراؤڈ میڈیا یہ تصاویر عام صارفین سے حاصل کرتا ہے جو عموماً فیس بک ٹوئٹر وغیرہ جیسی سوشل ویب سائٹس پر پوسٹ کی جاتی ہیں۔ اس میدان میں کیریئر بنانے کے لیے خبروں کو سمجھ کر انہیں پیش کرنے کا فن، تکنیکی علم، زبان پر اچھی گرفت ہونا ضروری ہے۔ نیوز پورٹل کے طور پر آزادانہ طور پر کام کرنے والی سائٹس کی تعداد کافی زیادہ ہے ایسی سائٹس کی تعداد اور بھی زیادہ ہے جو اپنی ویب کے مواد اپنے چینل یا اخبارات سے لیتی ہیں۔ آپ آزاد نیوز پورٹل میں ویب صحافی بن کر بھی اپنا کیریئر بناسکتے ہیں۔