عاطف میاں
حیدر راجپر
ظہیر : مذہبی جماعتوں کے دباؤ میں آ کر حکومت نے عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کمیٹی سے فارغ کردیا۔
صدیق : افسوس کی خبر ہے۔
ظہیر : کیا ضرورت تھی حکومت کو مذہبی جماعتوں کے آگے گھٹنے ٹیکنے کی؟
صدیق : مذہبی جماعتوں کے ساتھ ساتھ عوامی اکثریت کی بھی یہی رائے تھی،
ظہیر : عوام احمدیوں کے ساتھ اتنی نفرت کیوں کرتے ہیں؟
صدیق : عقیدے کی وجہ سے۔
ظہیر : یہ نفرت کا سلسلہ کب شروع ہوا؟
صدیق : قیام پاکستان کے بعد ہی شروع ہوگیا تھا۔
ظہیر : اس وقت حکومت میں احمدی ظفراللہ خان بھی شامل تھے، تو کیا کسی نے حکومت پر دباؤ نہیں ڈالا؟
صدیق : ہاں ، 1953 میں حکومت کو ایک الٹی میٹم دیا گیا تھا۔
ظہیر : پھر کیا ہوا ؟
صدیق : خواجہ ناظم الدین ( اس وقت کے وزیراعظم) نے رد کردیا۔
ظہیر : ریاستی سطح پر سب سے پہلے مذہبی جماعتوں کے آگے گھٹنے ٹیکنے کا رواج کس نے ڈالا؟
صدیق : ذوالفقار علی بھٹو نے۔
ظہیر : نصف صدی گزر جانے کے بعد بھی ہم نہیں بدلے ، آخر یہ نفرت کا سلسلہ کب ختم ہوگا؟
صدیق : جب لوگ عقیدے کی بنیاد پر کسی کا قد ناپنے کے بجائے اس کی قابلیت دیکھیں گے۔