عامر لیاقت کی پی ٹی آئی میں شمولیت
حمزہ سلیم
بہت سارے نوجوانوں کی طرح میں میری پہلی سیاسی جماعت بھی تبدیلی والی جماعت تھی لیکن گزشتہ روز اس میں ایک تبدیلی آئی جو کہ میری طرف سے پی ٹی آئی کے تمام دوستوں کو مبارک ہو کہ آخرکار عظیم اینکر،اداکار،دانشور،ادیب اور تجزیہ کار عامر لیاقت حسین عمران خان کی پی ٹی آئی کا حصہ بن گئے ہیں۔
گزشتہ روز عمران خان کا عامر لیاقت حسین کے ساتھ انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ چونکہ پی ٹی آئی کا مقابلہ اسٹیٹس کو کی فورسز سے ہے لہٰذا انہیں ایسا شخص پارٹی میں چاہیے تھا، جو میڈیا میں تحریک انصاف کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کرے۔سوال یہ ہے کہ کیا عامر لیاقت صاحب اسٹیٹس کو قوتوں کا حصہ نہیں ہیں؟یہ سوال ویسے ہی میں نے مزاق میں کیا ہے کیونکہ ہم سب جانتے ہیں عامر لیاقت کبھی اسٹیٹس کو قوتوں کا حصہ نہیں رہے۔22 اگست 2016 کو بانی متحدہ قومی موومنٹ کی پاکستان مخالف تقریر کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایم کیو ایم کے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف کارروائی کی تھی اور فاروق ستار، عامر لیاقت حسین و دیگر رہنماؤں کو رینجرز نے حراست میں لے لیا تھا۔اگلے روز یعنی 23 اگست کو عامر لیاقت نے سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان کردیا تھا اور کہا تھا کہ ان کا ایم کیو ایم سمیت کسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔اور آئندہ وہ کبھی گندی اور گھٹیا سیاست کا حصہ نہیں بنیں گے۔
جیسے جیسے موجودہ حکومت کی آئینی مدت کے ختم ہونے کا وقت قریب آرہا ہے، سیاسی جماعتوں کے درمیان رسہ کشی میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور سیاستدان و اداکار ہوا کا رخ دیکھ کر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرتے ہوئے مختلف سیاسی پارٹیوں میں شامل ہورہے ہیں
پریس کانفرنس کے دوران عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ وہ دل کی گہرایئوں سے عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، خان صاحب اور ان کی عمر میں زیادہ فرق نہیں ہے ،اس لئے عمر کے اس حصے میں اب وہ کہیں اور نہیں جائیں گے۔ان کی پہلی پارٹی ایم کیو ایم تھی اور آخری تحریک انصاف ہوگی۔ عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ انسان ایک ارتقائی عمل سے گزرتا ہے، یہاں آنے میں بہت دیر لگی ہے اس مطلب یہاں دیر تک رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے خان صاحب کو نہیں بلکہ پاکستان کو جوائن کیا ہے، یہ ان کاُ آخری مقام ہے، ان کی جنگ کرپشن کے اور مافیا کے خلاف ہے۔ تحریک انصاف 2013 میں کراچی کی دوسری بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری تھی ،لیکن اب کراچی میں تحریک انصاف نے اپنی تمام اہمیت کھودی ہے۔
اب دیکھتے ہیں عامر لیاقت کی پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعد 2018 کے عام انتخابات میں کیا ہوتا ہے؟اب تو بڑے بڑے دانے پی ٹی آئی میں شامل ہو گئے ہیں ،عامر لیاقت جیسا بڑا اسٹیٹس کو مخالف دانا بھی شامل ہو چکا ہے ۔۔۔یہ وہی عامر لیاقت بھائی ہیں جنہوں نے دو ہفتے پہلے ٹی وی شو میں کہا تھا کہ عمران خان صاحب عدت کے دوران نکاح نہیں ہوتا ،ساتھ ساتھ یہ بھی فرمایا تھا کہ عمران خان کبھی بھی کراچی کے لیڈر نہیں بن سکتے ،کراچی تو کیا وہ لاہور اور کے پی کے بھی لیڈر بننے کے قابل نہیں ہیں ،وہ صرف میانوالی کے لیڈر ہیں۔لیکن گزشتہ روز انہوں نے فرمایا کہ عمران خان صاحب نے جس محبت اور پیار سے نوازا ہے ،وہ اسکے شکر گزار ہیں، ساتھ یہ بھی کہا کہ وہ تو بہت عرصہ پہلے تحریک انصاف میں شامل ہو گئے تھے ،آج تو صرف پریس کانفرس تقریب میں آئے ہیں۔
عامر بھائی کی ان باتوں سے خود اندازہ لگالیں کہ وہ کتنے بڑے اداکار ہیں۔عامر صاحب کا یہ کہنا کہ پی ٹی آئی ان کی آخری پارٹی ہے ،اس کے بعد وہ کہیں نہیں جائیں گے ،تو اس کا جواب میں یہ دوں گا کہ لیجنڈ اداکاروں کی کوئی آخری پارٹی نہیں ہوتی ،اداکار ہدائیتکار کے اشاروں پر چلتا ہے۔ عامر صاحب ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے اور آپ آخری پارٹی کی بات کررہے ہیں۔اب سوال یہ ہے کہ کیا عامر لیاقت کی شمولیت کے بعد کراچی میں تحریک انصاف کا راج ہوگا؟جب عامر لیاقت پہلے پی ٹی آئی میں شامل ہونے کی کوشش کررہے تھے تو پی ٹی آئی کے اندر سے ان کی شمولیت کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ،جس پر عمران خان صاحب نے ان کی شمولیت کو معطل کردیا تھا۔شاید اب عامر لیاقت کی پی ٹی آئی کے اندورنی حلقوں میں مخالفت ختم ہو گئی ہو۔
جنون گروپ کے ایک گٹارسٹ ہیں جن کا نام سلمان احمد ہے ،ان کو پی ٹی آئی کا جیالا کہا جاتا تھا۔عامر لیاقت کی شمولیت پر انہوں نے ایک ٹوئیٹ کی ہے جس میں محترم نے فرمایا ہے کہ وہ گزشتہ پنتیس سال سے عمران خان کا دفاع کرتے آرہے ہیں ،ان کو سپورٹ کرتے آئے ہیں ،لیکن اب وہ عمران خان کی پالیسیوں اور فیصلوں کو جسٹیفائی نہیں کر پائیں گے۔سلمان احمد کے مطابق انہیں یہ خوف ہے کہ عمران خان کو حشرات العرض نے گھیرلیا ہے۔
سوشل میڈیا پر بھی عامر لیاقت کی پی ٹی آئی میں شمولیت پر سوگ کی کیفیت ہے ۔۔۔پی ٹی آئی کے جیالے درد ،دکھ اور غم کی کیفیت میں ہیں ،،،،کچھ تو یہ تک کہہ رہے ہیں کہ بہت ہو گیا ۔۔۔اب عمران خان کے احمقانہ فیصلوں کو مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ ایک زمانہ تھا فواد چوہدری صاحب عمران خان اور پی ٹی آئی کو بیہودہ گالیاں دیتے تھے۔اب وہی فواد چوہدری صاحب پی ٹی آئی کے ترجمان ہیں۔بھیا سیاست میں سب چلتا ہے۔یہ کہنا کہ ایسا نہیں چلے گا ،درست بیانیہ نہیں ہے ،اب ایسا ہی چلے گا ،اور عامر لیاقتوں جیسوں کو ہی عزت سے نواز جائے گا۔ سلمان احمد جیسے جیالوں کو کون پوچھتا ہے ؟