لانڈری سروس ان پاکستان
انیس فاروقی
پاکستان میں اب ڈرائی کلیننگ سروس کا باقائدہ سیاسی سطح پر بھی آغاز ہو چکا ہے۔ اس کی ابتدا کراچی میں مصطفی کمال اینڈ کمپنی کے ضمیرکو جگوا کر دھکا اسٹارٹ کروا کر کیا گیا اور پھر کراچی کے بدنام زمانہ کن کٹا، جگو لنگڑا، ٹونی دھوبی اور اس طرح کے نہ جانے کتنے ہی بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلرز کو تائب کروا کر جیلوں سے چھڑوا کر مشرف بہ پی ایس پی کروایا گیا۔
یقین جانئیے دل باغ باغ ہو جاتا ہے جب اس نوعیت کی کاوشیں ریاست کی جانب سے کی جاتی ہیں اور باغی بچوں کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کی “نیت” سے نیکی کی راہ پر مائل کیا جاتا ہے۔فتح مکہ کی روح کو تازہ کرتے ہوئے عام معافی کا فراخدلانہ اعلان۔ اب اس پر کوئی کیا کسی کی نیت پر شک کرے یا معاذ اللہ تنقید کرنے کی جسارت و گستاخی کر سکتا ہے۔
اللہ تعالی ان تمام نیک انسانوں کو جزائے خیر دے جنہوں نے جزا و سزا کے ریاستی قانون کو وقتی طور پر بالائے طاق رکھتے ہوئے قوم کے جوانوں کی بہتری کے لئے اور ان کی فلاح کے لئے یہ درد مند سوچ رکھی اور انہیں یہ استثنی دیا کہ جا سمرن جی لے اپنی زندگی۔ مصطفی کمال کی ٹرین جا رہی ہے وہ ہاتھ لٹکائے تمہیں پکار رہا ہے۔ جا تجھے سات خون معاف جی لے اپنی زندگی۔
یوں ایک ایک کرکے مصطفی کمال دائی نے اپنے علاقوں، ٹھکانوں، چیدہ چیدہ افراد کی نشان دہی کی۔ پہلے ان کے جرائم کی فہرست کی بنا پر انہیں چُک لیا گیا پھر نیک و بد فعل کرنے والے بیڈ کاپ نے مصطفی کمال گڈ کاپ کے حوالے کر دیا۔ بس پھر کیا تھا پیارے بچو اس کہانی کے آخر میں سب مل کر ہنسی خوشی رہنے لگے اور ابو جان یاد الہی میں پھر سے مشغول ہو گئے۔
ٹیچر نے یہ کہانی جب بچوں کو سنائی تو بچے بہت خوش ہوئے اور تالیاں بجا کر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ لیکن پپو، ایک شرارتی بچے نے اپنی شیطانی کھوپڑی سے ایک سوال داغ دیا۔ ٹیچر ٹیچر، یہ لانڈری سروس پورے ملک میں دستیاب ہے؟ ٹیچر کو پہلے تو سمجھ نہیں آیا کیا جواب دے، پھر کہا ابھی یہ ایک پائلٹ پروگرام ہے جو صرف سندھ کے شہری علاقوں تک محدود ہے، شاید آنے والے دنوں میں اس کا دائرہ کار ملک بھر میں پھیلا دیا جائے، لیکن پپو تم نے یہ سوال کیوں کیا۔
پپو نے کہا کہ میں سوچ رہا تھا کہ شہید ممتاز قادری کا عرس مبارک منانے کی تیاریاں شروع ہو چکی ہیں۔ تو کیوں نہ اس موقع پر ان لوگوں کو بھی موقع دیا جائے جن پر ہم نے تہمت و بہتان لگا کر اور گستاخ کہلوا کر، لاپتہ کرواکے چھترول کروا کر، بہت مارا پیٹا اور پھر ان کو جبری ملک چھوڑنا پڑا، اگر وہ بھی اس موقع پر آکر شہید ممتاز قادری مد ظلہ علیہ کی قبر مبارک پر پھولوں کی چادر چڑھا کر اپنی کردہ نا کردہ نوک خامہ خطاوں کی گڑ گڑا کر معافی طلب کرلیں، تو کیوں نہ ان کو بھی معاف کرکے اپنے وطن میں جینے کا حق دے دیا جائے، جرمنی ، ناروے ، لندن اور کینیڈا میں زندگی کے شب و روز بمشکل گزار پا رہے ہیں، واپس آکر اپنے خاندانوں کے ساتھ رہ پائیں گے۔
قارئین کرام یہ کہانی یہاں ختم ہوتی ہے، پپو تا دم تحریر لا پتہ ہے۔ لیکن ہمیں تسلی ہے کہ ہر لاپتہ شخص پریشان نہیں ہوتا، راؤ انوار بھی تو لاپتہ ہے، کہیں آرام سے رہ رہا ہے، پپو بھی ٹھیک ہی ہوگا، یا پھر کچھ دن بعد اس سے بھی یہیں کہیں کینیڈا میں ملاقات ہو جائے گی، اگر مل گیا تو بس یہی کہہ پائیں گے کہ تو بھی کافر ۔۔۔ میں بھی کافر ۔۔۔ پپو کی ٹیچر بھی کافر ۔