لوو باکسLove box

عفاف اظہر

گزشتہ برس یہاں کے تعلیمی بورڈ نے بچوں کے ابتدائی سکولوں میں عملی سطح پر ایک نئی انتہائی خوبصورت اور زندہ روایت متعارف کروائی ہے۔کینیڈا میں بیمار بچوں کے عالمی سطح پر مانے ہوئے سک چلڈرن ہاسپٹل سے ابتدائی تعلیمی اداروں کو انسانی جذبہ کے ساتھ عملی طور پر منسلک کرنے کا ایک قابل ستائش منصوبہ۔

تعلیمی بورڈز میں ہر سال سک چلڈرن ہسپتال میں موجود بیمار بچوں کے ناموں، عمروں اور ان کو لاحق بیماریوں کی تفصیلات کی فہرست منگوائی جاتی ہے۔ پھر انہیں کنڈرگارٹن سے لے کر گریڈ آٹھ تک کے بچوں کی ہر کلاس کے ہر ہر سیکشن میں بھیج دیا جاتا ہے۔ تاکہ وہ اس فہرست میں سے کوئی بھی دو مریض بچے جن میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی ہو اپنی کلاس کے لئے منتخب کر لیں۔

پھر اگلے چھ ماہ کا عرصہ ہر کلاس کو دیا جاتا ہے، جس میں ایک طرف ان دو منتخب کردہ بچوں کو لاحق بیماریوں ، ان کے علاج اور ان سے دور رہنے کے تمام تر حفاظتی اقدامات کی تفصیلی معلومات اس کلاس کے بچوں کو دی جاتی ہیں ۔ اور ساتھ ساتھ ان بیمار بچوں کی مدد کے لئے انکے دلوں میں ہمدری کا بےلوث انسانی جذبہ بھی اجاگر کیا جاتا ہے۔ ہر کلاس اپنے منتخب کردہ دو بچوں کے لئے دو عدد باکس تیار کرتی ہے۔ جنہیں ’’لوو باکس‘‘ یعنی پیار بھرے تحفےکا نام دیا جاتا ہے۔

کلاس میں فرصت کے تمام تر لمحات کے دوران بچے ان باکسز کو کسی خوبصورت تحفے کی طرح باہر اور اندر سے تیار کرتے ہیں۔ ڈرائنگ، پینٹنگ ، کلرنگ سے سجایا جاتا ہے ۔ ہر بچہ اپنے نام سے ایک الگ کارڈ بنا کر ان باکسز کا حصہ بناتا ہے۔ اور پھر باکسز کو منتخب کردہ ان مریض بچوں کی عمر کے حساب سے انکی ضرورت کی ہر ممکنہ چیز سے بھرنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔ کپڑے ، جوتے ، کتابیں ، پینٹنگ ، کلرز ،گیمز ، الغرض یہ سبھی کمسن بچے مل جل کر حسب توفیق چھ ماہ کے عرصۂ میں ان باکسز میں اپنا حصہ ضرور ڈالتے ہیں ۔اور پھر جب یہ باکسز تیار ہو جائیں تو مقرر کردہ ایک دن تعلیمی ادارے کی وین یہ سبھی باکسز سکول سے اٹھا کر ہسپتال ان بچوں کو پہنچانے کا فریضہ ادا کرتی ہے۔

صرف اتنا ہی نہیں! بلکہ اسکا دوسرا پہلو اور بھی خوبصورت اور بےپناہ حساس ہے ۔ کہ جب یہ باکسز ہسپتال میں ان بیمار بچوں کو تحفے کی مانند ملتے ہیں۔ تو انکے چہروں کی وہ تصاویر ، تشکر اور کمسن خوشی کا ملا جلا سا بےساختہ اظہار ۔یہ ۔سب احساس ہسپتال کے عملہ کی مدد سے ایک خوبصوت سا خط بن کر واپس اسی سکول میں ہر ہر بچے کے نام الگ سے آتا ہے۔ اس پر بھیجنے والے بچوں کا اس بےلوث سے انسانی جذبے پر ایک نا قابل بیان فخر قابل دید ہوتا ہے ۔اور پھر نتیجتا انسانیت سے پیار کا یہی معصوم سا جذبہ کمسنی کی اس عمر میں انھیں اگلے چھ ماہ کے لئے دو اور بچوں کی مدد کے انتظار میں ہر پل بےچین کئے رکھتا ہے۔ ہر ہر گروسری سٹور ، مالز میں لگے سک چلڈرن ہسپتال کے ڈونیشن باکسز کی طرف انھیں متوجہ کرتا اور اس میں اپنی جیب سے سبھی سکے ڈالنے پر مجبور کرتا رہتا ہے۔