وزیرستان
محمداحسن قریشی
سویرا: سنا ہے کہ وزیرستان میں دھماکا ہوا تھا؟
محسن: بالکل، عید کا غسل ہم نے آنسوؤں سے کیا تھا۔
سویرا: تو پھر محافظوں نے تم لوگوں پر گولیاں کیوں برسائیں؟
محسن: نہیں معلوم لیکن دھماکے، محافظوں کی گالیاں اور گولیاں تو اب روز کا معمول ہیں۔
سویرا: محافظوں کے تشدد کے خلاف تم نے احتجاج بھی تو کیا تھا؟
محسن: ہاں دوران احتجاج وہ ہمارے پاس آئے، میں سمجھا یہ اپنے جوانوں کو مظلومین سے معافی مانگنے کا حکم دیں گے۔
سویرا: تو انہوں نے کیا حکم دیا ؟
محسن: کیپٹن ضرار نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا “فائر۔۔۔”