”پاکستان عسکری اشرافیہ لیگ“ نفرت اور عصبیت کی سیاست

 وقاص احمد

پاکستان سمیت دنیا بھر میں قومی، لسانی، مذہبی، علاقائی تعصب اور نفرت پر مبنی سیاست کوئی نئی چیز نہیں۔ پاکستان میں کئی سیاسی جماعتوں نے تعصب کی بنیاد پر سیاست شروع کی، ان میں سے کچھ  نے اس بنیاد کو ترک کردیا اور کئی تاحال اس کارڈ کو وقتاً فوقتاً استعمال کرتے رہتے ہیں۔

پاکستان کی مکمل تاریخ میں جن بڑی سیاسی جماعتوں نے عصبیت یا پھر نفرت کی سیاست کو کامیابی سے استعمال کیا ان میں افواج پاکستان، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور تحریک انصاف سرفہرست ہیں۔ اول الذکر کی تو مکمل سیاست کا دارومدار ہی نفرت، تقسیم، شدت پسندی اور ہیجان انگیزی پر ہے لیکن اس کے بعد آنے والی پیپلز پارٹی نے سندھ کارڈ اور ایم کیو ایم نے اپنا مہاجر کارڈ صرف وقتی ضرورت کے طور پر گاہے بگاہے استعمال کیا اور استعمال کے بعد احتیاط سے قمیض کی اوپر کی جیب میں واپس رکھ لیا کہ دونوں پارٹیوں کی لیڈر شپ کو کم از کم یہ ادراک تھا کہ تعصب اور نفرت ایک حد سے آگے بڑھ جائے تو یہ تخریب اور تقسیم کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتے۔

اول الذکر کے بعد وہ دوسری سیاسی پارٹی جس نے نفرت، تعصب، تقسیم اور تخریب کو ایک اگلا لیول دیا ہے وہ تحریک انصاف ہے۔ پاکستان کی سب سے قدیم اور منظم ترین سیاسی جماعت پاکستان عسکری اشرافیہ لیگ نے ”حب الوطنی کارڈ اور نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کا محافظ کارڈ“ کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے پچھلے ستر سال میں بلاتفریق اپنے تمام سیاسی مخالفین کو غدار، ملک دشمن، سیکیورٹی رسک اور قومی پالیسی بنانے کے لیئے نااہل لوگ قرار دیا۔ مقام حیرت ہے یا یہ محض اتفاق ہے کہ پچھلے ستر سال میں اس سیاسی جماعت کا کوئی ایک بھی ایسا سیاسی مخالف پیدا نہیں ہوا جو محب وطن بھی ہو اور انکا مخالف بھی۔ استثنیٰ ان اشخاص کو حاصل ہوا جو مخالفت سے تائب ہوئے اور عسکری اشرافیہ لیگ کی بیعت کی، انہیں حب الوطنی کی سند فی الفور مہیا ہوگئی۔ بعینہ تحریک انصاف جو نئے پاکستان کی ایک نئی سیاسی جماعت ہے اس نے صرف پانچ سے سات سالوں میں ”کرپشن کارڈ“ کا اتنا استعمال کرلیا کہ کارڈ اتنا گھس گیا ہے کہ استعمال کے قابل بھی نہیں رہا۔ یہ ایک حیرت انگیز مماثلت ہے کہ پرانے پاکستان کا آغاز بھی نفرت و تعصب کو فروغ دینے والی سیاسی پارٹی نے کیا تھا اور نئے پاکستان کی بنیاد بھی ایسی ہی سیاسی پارٹی نے ڈالی۔

دوسری حیرت انگیز مماثلت جو پاکستان عسکری اشرافیہ لیگ اور پاکستان تحریک انصاف میں ہے وہ یہ ہے کہ اول الذکر کی مانند مؤخر الذکر سیاسی جماعت کا کوئی ایک بھی سیاسی مخالف ایسا نہیں جو کرپٹ نہ ہو۔ پاکستان کے شمال سے لےکر جنوب، اور مشرق سے لےکر مغرب تک چٹائی پر بیٹھنے والوں سے لےکر جاتی امراء کی رہائش گاہ کے رہائشیوں تک ہر وہ شخص کرپٹ ہے جو تحریک انصاف کا مخالف ہے اور مزید حیرت کا مقام ہے کہ ہر وہ خوش نصیب جو تحریک انصاف کی مخالفت سے تائب ہوا وہ نا صرف صادق امین اور صاف ستھرا ڈکلیئر ہوا بلکہ اس کے خلاف ریاستی تحقیقاتی اداروں میں چلتی تحقیقات اور دستیاب ثبوت اچانک غائب ہوگئے اور سندِ امانت داری جاری ہوئی۔ اول الذکر سیاسی جماعت نے اپنے فالورز کا ایسا گروہ پیدا کیا جو اپنے مخالفین کو واجب القتل سے کم کچھ سمجھنے کو تیار نہیں۔ مؤخرالذکر سیاسی جماعت نے انہی نقوش پر عمل کرتے ہوئے اپنے متاثرین کی ایسی کھیپ تیار کی ہے جو اپنے مخالفین کے لیئے سوائے پھانسی کے کسی دوسرے انجام کے بارے میں سننے کو تیار نہیں۔

اول الذکر پارٹی نے اس ملک کو صرف دو ڈیم دیئے اور بدلے میں آدھا ملک گنوانے، مذہبی انتہاپسندی اور دہشت گردی امپورٹ کرنے، ہیروئن اور کلاشنکوف جہادی کلچر پیدا کرنے، اپنے کرتوتوں سے چہار اطرف صرف دشمن ہی دشمن پیدا کرنے اور قومی معیشت برباد کرنے کا تحفہ دیا۔ مؤخر الذکر پارٹی نے ہمیں بی آر ٹی کا تحفہ دیا اور بدلے میں قومی شرح نمو کو پیدائش پاکستان کے بعد پہلی دفعہ منفی میں لے جانے کا محیرالعقول کارنامہ سرانجام دیا۔ کالم میں گنجائش کم ہوتی ہے ورنہ پاکستان عسکری اشرافیہ لیگ اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مماثلت پر صفحات در صفحات لکھے جاسکتے ہیں۔ اس لیئے ہم کالم کا اختتام ایک ایسی مماثلت پر کرتے ہیں جو سب سے اہم بھی ہے اور اثر انگیز بھی۔ اور وہ مماثلت یہ ہے کہ حب الوطنی کارڈ کے بغیر پاکستان عسکری اشرافیہ لیگ اور کرپشن کارڈ کے بغیر پاکستان تحریک انصاف ایک سال کیا، ایک مہینہ، ایک ہفتہ بلکہ ایک دن بھی نہیں گزار سکتیں کہ ان کا کھانا پینا، اوڑھنا بچھونا، سونا جاگنا سب اسی نفرت کے عوض ہے، جو انہوں نے برپا کر رکھی ہے۔ ان کے کریڈٹ پر کوئی تعمیری قدم تو موجود نہیں جسے یہ کیش کروا سکیں اس لیئے تخریب، تعصب نفرت اور سازش ہی وہ آکسیجن ہے جس میں یہ سانس لیتے ہیں۔ آج کل کے حالات اس دلیل کی گواہی ہیں کہ موجودہ سیاسی ڈیڈلاک کی وجہ یہی ہے کہ عسکریت والے اپنے حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ چھاپنے کی فیکٹری کی دستبرداری سے گریزاں ہیں اور اس کے زرتلافی کے طور پر پیش کش کر رہے ہیں کہ اگر آپ کرپشن کے فتوے دینے والی فیکٹری بند کرنے پر متفق ہوں تو ہم نیوٹرل رہتے ہوئے کوئی مداخلت نہیں کریں گے۔

دوسری طرف کرپشن کے فتوے چھاپنے والی فیکٹری کے سی ای او عمران نیازی صاحب اپنے سیلیکٹرز کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ اگر تم نیوٹرل ہوکر مجھے بیچ منجھدار چھوڑ گئے تو میں استعفیٰ دےکر تمہارے کٹھے چٹھے کھول دوں گا مگر اپنا کرپشن والا پرنٹنگ پریس کسی صورت بند نہیں کروں گا۔ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ نفرت، محبت کے مقابلے میں بہت زیادہ تیزی سے بکتی ہے لیکن تاریخ ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ نفرت کی طبعی زندگی محبت سے بہت کم ہوتی ہے۔ آئیے! رب کے حضور دعا کریں! کہ اس سے پہلے کہ قدیم پاکستان کی عسکری اشرافیہ لیگ کی مانند نئے پاکستان کی تحریک انصاف پاکستان کو مذید توڑنے اور برباد کرنے کی مؤجب بنے، اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت عطا فرمائے، آمین۔

 

اہم نوٹ:- افواج پاکستان کو سیاسی جماعت قرار دینے پر کئی سرٹیفائیڈ محب الوطن اشخاص کی دل آزاری متوقع ہے۔ ان سے پیشگی التماس ہے کہ محکمے کے میڈیا ترجمان میجر جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان صاحب نے اپنے ایک حال ہی کے ٹی وی پروگرام میں افواج پاکستان کو ناصرف پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت قرار دیا ہے بلکہ مقبولیت کے مقابلے کا چیلنج بھی دیا ہے۔ دل آزاری والے حضرات اپنی دشنام طرازی کا رخ میجر جنرل اعجاز اعوان کی جانب رکھیں۔ راقم اس معاملے میں اپنی رائے محفوظ رکھتا ہے۔ شکریہ!