کیا تم معاف کر دیے جاؤ گے؟
وقاص احمد
نہیں، بالکل نہیں، سوچنا بھی نہیں۔ تمہیں شاید یقین نہیں تھا کہ سازشوں کا جو جال تم ریاست کے خلاف بن رہے ہو اور جس کٹھ پتلی کو نچانے کے لیے اقتدار میں لانا چاہتے ہو تم اس میں کامیاب ہو جاؤ گے۔
اور تم؟ تمہیں تو یقیناً امید بھی نہیں تھی کہ تم اقتدار میں آجاؤ گے اس لیے پچھلی حکومت کے ہر اچھے برے کام میں تم نے رکاوٹ ڈالی اور اپنے اندھے مقلدین سے وہ وعدے کیے جن کے بارے تمہیں خود بھی معلوم تھا کہ ناقابلِ عمل ہیں۔
پھر کیا تم اتنی آسانی سے معاف کر دیے جاؤ گے؟
کیا تمہیں لگتا ہے کہ چند ذہنی نابالغ سوشل میڈیا پر چند پوسٹیں بنائیں گے اور پنڈی کا شیطان “ہندو کی دکان” کی کہانی سنائے گا تو تمہارا آئی ایم ایف کا راستہ صاف؟ نہیں اتنی آسانی سے نہیں۔ جب تک تم قوم کے سامنے اقرار نہیں کرو گے کہ قرض اس معیشت کے لیے ضروری تھا اور ہے۔
کیا تمہیں لگتا ہے سعودی عرب میں فوج بھیجنے کی مخالفت کے بعد اب تمہیں جب راحیل شریف آواز لگائے گا تو تمہیں ہم کاغذ پر دستخط کرنے دیں گے؟
کیا تمہیں لگتا ہے کہ جب تم پی آئی اے اور سٹیل مل کو پرائیویٹائز یا بند کرنے کی کوشش کرو گے تو ہم تمہیں کرنے دیں گے؟
کیا تمہیں لگتا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو سختی سے بڑھانے کے لیے جب تم وہی راستے اختیار کرو گے جس کی مخالفت میں تم تاجروں کے ساتھ مل کر مظاہرے کرتے تھے تو ہم تمہیں وہ کرنے دیں گے؟
کیا لگتا ہے تمہیں کہ مودی کا کوئی جندال وندال بیک ڈور چینل ڈپلومیسی کا عندیہ لیا تمہارے پاس آئے گا تو ہم تمہیں غداری کے تمغے نہیں بانٹیں گے؟
کیا خیال ہے تمہارا کہ جب تم کسی غیر ملکی دورے پر جاؤ گے تو ہم وہاں تمہارے سپورٹران کی طرح جمع ہو کر تمہیں گالیاں نہیں دیں گے۔
کیا لگتا ہے تمہیں کہ ہمیں تمہارے غیر ملکی دوروں پر اٹھنے والے اخراجات کی جمع تفریق کرنا نہیں آئے گی جبکہ ابھی تم ڈھائی کروڑ کا عمرہ ہی کر آئے۔
کیا خیال ہے تمہارا کہ جب تم بیرونی دنیا سے اپنی فوجی قیادت کی ڈبل گیمز کے کہانیاں سن کر مجبوراً اپنے گھر کے معاملات درست کرنے کی کوشش کرو گے تو ہم تمہیں غداری کے سرٹیفکیٹ نہیں دیں گے؟
کیا لگتا ہے تمہیں کہ ملک میں کسی جگہ پر ہونے والے کسی حادثے، کسی واقعے کسی سانحے میں ہم تمہاری نااہلی کھینچ تان کر نہیں ڈالیں گے؟
کیا تمہیں لگتا ہے کہ تم کوئی بھی ترقیاتی منصوبہ شروع کرو گے تو ہم تمہیں تمہاری ہی طرح وہ کرنے سے روکیں گے نہیں؟ کیا خیال ہے کہ کرپشن کے وہ جھوٹے سچے الزام جو تم اپنے مخالفین پر بڑے سکون سے لگاتے رہے ہو ہم وہ تم پر نہیں لگائیں گے۔
کیا خیال ہے کہ جب تمہارے لاڈلے جہانگیر ترین کو کے پی کے کی کانوں اور جنگلات کی طرح پورے ملک میں ٹھیکے ملنے شروع ہو جائیں گے تو ہم تمہاری اینٹ سے اینٹ نہیں بجائیں گے؟ کیا لگتا ہے تمہیں کہ ہم دس ارب درختوں کا وعدہ بھول جائیں گے؟ یا تمہیں لگتا ہے کہ ہم ایک کروڑ نوکریوں کی بکواس بھول جائیں گے؟ یا تمہیں شک ہے کہ ہمیں گنتی نہیں آتی جو ہم پچاس لاکھ گھر گن نا سکیں؟؟
کیا تمہیں واقعی لگتا ہے کہ تم “زرداری۔ پاکستان کی سب سے بیماری” سے ہر چند مہینے بعد اپنی حکومت بچانے کے لیے ترلے مارا کرو گے تو لعنت ملامت کے ٹوئیٹر پر ٹرینڈ اور فیس بک پر ہیش ٹیگ ہمیں نہیں بنانے آتے۔ کیا تمہیں لگتا ہے کہ جب تم ایم کیو ایم والوں کے گھٹنوں کو ہاتھ لگاؤ گے تو ہم تمہیں زہرہ شاہد، 12 مئی اور سانحہ بلدیہ پر تمہارے بیان تمہیں یاد نہیں کروائیں گے؟
تمہیں لگتا ہے کہ بابا رحمتا اور اس سے اگلا چیف تمہیں بچانے کے لیے ہمیشہ رہے گا؟ کیا تمہیں لگتا ہے کہ پانچ بدذاتوں کے علاوہ باقی پوری سپریم کورٹ میں کوئی زندہ ضمیر جج نہیں بیٹھا؟ کیا تمہیں لگتا ہے تمہارے ایمپائر عوام سے بھی مقابلہ کر سکتے ہیں کیونکہ بقول تمہارے ان کا پیشاب تو 20000 لوگ دیکھ کر ہی نکل جاتا ہے. تمہیں کیا لگتا ہے کہ جس طرح تم نے پچھلی حکومت کے ہر کام میں روڑے اٹکائے، وہ روڑے تمہیں نہیں پڑیں گے؟
کیا لگتا تمہیں کہ ہمیں کرپشن اور کک بیکس کی فرضی داستانیں گھڑنی نہیں آتیں؟ یا تمہیں لگتا ہے کہ صرف تمہارا اسد عمر ہی جھوٹے اعداد و شمار سے لوگوں کو بیوقوف بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یا تمہارا خیال ہے کہ ہمیں تمہاری طرح جلسوں میں جھوٹے الزامات اور میڈیا ٹرائل کرنا یا کروانا نہیں آتا؟ تم زرا وزیراعظم ہاؤس گھسو تو سہی، اپنے وزراءاعلیٰ کو وزراء اعلیٰ ہاؤس میں بٹھاؤ تو سہی۔ گورنر ہاؤس کے دیواریں سلامت رکھ کر دیکھو تو سہی پھر تمہیں تمہارے وعدے ہم ایسے یاد کروائیں گے جیسے کروانے کا حق ہے۔
تمہیں کیا لگتا ہے کہ تم عمران اسماعیل یا اسی جیسے کسی اور کو صدر بناؤ گے اور ہم اس کے ساتھ وہ نہیں کریں گے جو تمہارے تحریک انصاف کے حامیوں نے ممنون حسین کے ساتھ کیا؟ تمہیں کوئی ذرا سا بھی شک ہے کہ ہم “گو عمران گو” کے نعرے نہیں لگائیں گے؟ تمہیں واقعی لگتا ہے کہ ہمیں تحریک انصاف کے حامیوں کی طرح فوٹو شاپ ڈرامے نہیں کرنا آتے؟
تمہیں کوئی شک ہے کہ تمہارے لگائے آرمی چیف، چئیرمین نیب، آئی جی پولیس، چیف الیکشن کمشنر پر ہم پھڈا نہیں ڈالیں گے؟؟
تمہیں کوئی شک ہے کہ جب تم مفاہمت کی بات کرو گے تو ہم تمہارے ہی الفاظ میں اس کو “مک مکا” نہیں کہیں گے۔
تمہیں واقعی لگتا ہے کہ جب یہ چلی ملی مسلم لیگ یا تحریک لبیک ٹائپ مولوی دھرنا دینے جائیں گے تو ہم ان سے “اظہار یکجہتی” نہیں کریں گے؟ تمہیں کفر کے فتوے نہیں بانٹیں گے؟
تمہیں لگتا ہے کہ تم پارلیمنٹ میں آرام سے قانون سازی کرو گے اور ہم بل کی کاپیاں نہیں پھاڑیں گے؟
تمہیں کوئی شک ہے کہ تم بجٹ پیش کرو گے تو ہم اس کے خلاف ملک گیر احتجاج کی کال نہیں دیں گے؟
اور۔۔۔بتاتا چلوں۔۔۔وہ شیطان آئے گا۔۔۔وہ کینیڈا کا شیطان آئے گا جب اس کو بلانے والے اسے بلاوا بھیجیں گے۔ کیا خیال ہے کہ اس کے کنٹینر پر ہم تمہیں نہیں ملیں گے؟
یہ سب ہو گا میری جان۔ تم نے اس کرسی کے لیے پاکستان کا امن سکون استحکام داؤ پر لگایا، اب اس کرسی کی ضرورتوں اور مجبوریوں کا ادراک تمہیں ڈنڈا دے کر کروانا ہے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی غیر ذمہ دار اور نالائق نشئی میڈیا/ سوشل میڈیا کے چار لٹھ باز اکٹھے کر کے بندوق کی نوک پر بیٹھ کر وزارت عظمیٰ حاصل کرنے کے خواب مت دیکھے۔ یہ وزارت عظمیٰ ایک کل وقتی نوکری ہے اور کل وقتی ہوشمندی کی متقاضی ہے۔ یہ تو ہماری سیاہ تاریخ ہے کہ اس پر وہ شخص بیٹھنے جا رہا ہے جو آدھا دن ہوش میں ہی نہیں ہوتا۔
تم معاف نہیں کیے جاؤ گے، تم ہر گز معاف نہیں کیے جاؤ گے۔