اقوام متحدہ، مسئلہ کشمیر اور اس کے اصل فریق
سردار مہتاب اکرم خان
مسئلہ کشمیر کے اصل فریق کشمیری عوام ہیں لیکن ستم ظریفی دیکھیے ہندوستان ہو یا پاکستان، اقوام متحدہ ہو یا کوئی اور انٹرنیشنل فورم اصل فریق کشمیر کو کبھی نمائندگی نہیں دیتے۔ کشمیری عوام حیرت کے سمندر کی گہرائی میں ڈوب جاتے ہیں جب اقوام متحدہ اور اقوام عالم اصل فریق کو مسئلہ کشمیر پر اپنا موقف اقوام عالم کے سامنے پیش کرنے کا موقع فراہم نہیں کرتے۔ امریکہ میں جاری اقوام متحدہ کے اجلاس میں دنیا بھر کے سربراہان مملکت شریک ہیں۔ جہاں ہندوستان اور پاکستان مسئلہ کشمیر پر اپنا مؤقف جاندار انداز میں پیش کرنے کی سعی میں لگے ہوئے ہیں۔ ہندوستان پاکستان کو اسلامک دہشت گرد ملک ثابت کرنے کی کوشش میں ہے تو پاکستان ہندوستان کو آر ایس ایس کے بنیاد پرست نظریات کی وجہ سے عالمی دنیا کے سامنے فاشسٹ ریاست کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ دنیا کو ہندوستان کی ابھرتی ہوئی معیشت کے سامنے اپنے مفادات کی فکر ہے۔ جبکہ پاکستان خطے میں افغانستان اور ایران کے مسائل کی وجہ سے اپنا اثرورسوخ رکھتا ہے۔ پاکستان مدافعانہ خارجہ پالیسی کے ذریعے اپنے ماضی کے داغ دھبے دور کرنے کی کوشش میں لگا ہے لیکن دنیا بالخصوص امریکہ اتنی جلدی پاکستان کے ماضی سے آنکھیں نہیں چرا سکتا۔
پاکستان کے دگرگوں معاشی حالات بھی دنیا کے سامنے پاکستان کی کمزوری کو ظاہر کرتے ہیں۔ ہندوستان نا صرف اپنی بڑی معیشت بلکہ دنیا بھر میں موجود کروڑوں ہندوستانیوں اور دنیا بھر کے امیر ترین کاروباری ہندوستانی شخصیات کے اثرورسوخ کو بھی بھرپور انداز میں استعمال کرتا ہے۔ دنیا کے سامنے مسئلہ کشمیر سے زیادہ اہم ہندوستان سے جڑے ہوئے مفادات اہم ہیں۔ جس کی مثال سعودی صحافی جمال خاشگجی کے ترکی میں بہیمانہ قتل سے لی جا سکتی ہے۔ پوری دنیا بالخصوص امریکہ اور امریکی صدر ٹرمپ کو پتا ہے کہ جمال خاشگجی کے قتل کا اصل ذمہ دار کون ہے لیکن صدر ٹرمپ ہی کا بیان ہے کہ امریکہ 110 ارب ڈالر کے دفاعی سودوں جن سے لاکھوں امریکی شہریوں کا روزگار وابستہ ہے ان پر جمال خاشگجی کے قتل کو ترجیح نہیں دے سکتے۔
اصل فریق کشمیر ہے جہاں مقبوضہ کشمیر کی تمام تر سیاسی قیادت اس وقت ہندوستان کی غیر قانونی جبری قید میں ہے۔ جبکہ آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت اپنی آزاد حکومت ہونے کہ باوجود اپنی نمائندگی اقوام متحدہ میں کرنے سے قاصر ہے باوجود اسکے آزاد کشمیر کے منتخب وزیراعظم نے پاکستان کے پارلمینٹرینز، سینٹ چئیرمن اور وزیر خارجہ کی موجودگی میں یہ مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ میں اصل فریق کشمیر کو نمائندگی کا موقع فراہم کیا جائے تا کہ آزاد کشمیر کے منتخب وزیراعظم ہونے کی حیثیت سے دنیا کے سامنے ہندوستان کے ظالمانہ اقدامات اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کر سکیں لیکن اس مطالبے کی شنوائی پاکستان کہ اربابِ اختیار کے سامنے ممکن نا ہو سکی۔ پاکستانی وزیراعظم عمران خان بھرپور انداز میں مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا مؤقف دنیا کہ سامنے پیش کر رہے ہیں لیکن ہندوستان اوردنیا پاکستان کے ماضی کو سامنے رکھ کر مسئلہ کشمیر پر وہ توجہ نہیں دے رہے جس کی توقع پاکستانی عوام اور کشمیری عوام دنیا بھر سے کر رہے ہیں۔
ایسی صورتحال میں اصل فریق کشمیر کا یہ پیغام وزیراعظم پاکستان دنیا تک اگر پہنچا دیں تو یقیناً اقوام متحدہ اور اقوام عالم کی نیند میں خلل پیدا ہو سکتا ہے بلکہ نیند غائب بھی ہو سکتی ہے۔ درج ذیل تمام اقدامات کشمیری عوام کی خواہشات کے احترام میں پاکستان کی جانب سے کیئے جا رہے ہیں جو کہ اصل فریق کشمیر کے عوام کا اقوام متحدہ اور اقوام عالم کو پیغام ہیں۔
١_ پاکستان مسئلہ کشمیر کے وکیل کی حیثیت سے اقوام متحدہ اور اقوام عالم کے ضمیر کو جگانے میں ناکام ہو چکا ہے اور اب کشمیری عوام اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہیں۔
٢_ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی حمایت جاری رکھے گا لیکن سیاسی اور سفارتی محاذ پر کشمیری خود فیصلہ کرنے کے لئے حق بجانب ہیں۔
٣_ پاکستان اپنے کسی بھی شہری اور فوج کو کشمیر میں جہاد یا کسی بھی قسم کی جنگی کارروائی کی اجازت نہیں دے گا لیکن کشمیریوں کو اپنی آزادی کی جنگ لڑنے سے نہیں روکے گا اور کنٹرول لائن پر موجود پاکستانی افواج کو کنٹرول لائن سے فورا ہٹانے کا حکم جاری کرے گا۔
٤_ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان موجودہ رکاوٹ کنٹرول لائن کو پاکستان تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے اور اگر ہندوستان کی جانب سے کسی بھی قسم کی پاکستان پر جارحیت کی گئی تو اس کا جواب ایٹمی ہتھیاروں کے جواب سے ممکن ہو سکتا ہے۔
٥_ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے عوام پرامن کشمیر کے خواہاں ہیں لیکن ہندوستان کے جابرانہ اقدامات کی وجہ سے اگر وہ ہتھیار اٹھا رہے ہیں تو پاکستان اخلاقی حمایت جاری رکھتے ہوئے دنیا بھر سے آنے والے مجاہدین کو کشمیر میں جہاد کرنے سے نہیں روکے گا۔
٦_ اصل فریق کشمیر اقوام عالم اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے منظور شدہ قراردادوں سے مایوس ہو چکا ہے اور اب مزاحمتی تحریک کے علاؤہ کشمیری عوام کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا ہے۔ اسلیئے کشمیری اپنی شناخت بچانے کے لئے ہر ممکن قربانی سے ہرگز دریغ نہیں کریں گے۔ 5 اکتوبر 2019 کو “کنٹرول لائن توڑ دو آر پار جوڑ دو” کی کال پر پاکستان کی افواج کنٹرول لائن پر کشمیری عوام کو آپس میں ملنے کے سلسلے میں کسی رکاوٹ کا سبب نہیں بنیں گیں۔
وزیراعظم پاکستان اپنی تقریر میں اگر اصل فریق کشمیر کی جذبات کی ترجمانی کچھ اس انداز میں کریں گے تو یقیناً دنیا کو آنکھیں کھول کر ہندوستان کے یکطرفہ ظالمانہ اقدامات کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کی شدت کا اندازہ ہو سکے گا۔