بلوچستان
محمد احسن قریشی
سویرا: انسانی بستیوں پر جنگلی درندوں کے حملوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
سیما: ہاں! درندے بستیوں میں گھس کر انسانوں کا شکار کرتے ہیں۔
سویرا: مگر ہم نے تو بستیوں کے اطراف باڑ لگا کر حفاظت کا بھرپور انتظام کررکھا ہے۔
سیما: بلوچستان میں گزشتہ دو ماہ میں “107” افراد لاپتہ ہیں اور “69” کی لاشیں مل چکی ہیں۔
سویرا: تم بھی تحفظ کے لیے اپنی آبادیوں کے گرد باڑ لگا دو۔
سیما: بلوچستان میں درندے دیواریں پھلانگ کر، دروازے توڑ کر انسانوں کا شکار کرتے ہیں۔
سویرا: بھلا یہ کس طرح کے درندے ہیں؟
سیما:وردی! ”وردی والے درندے“
(متبادل مختلف موضوعات پر متنوع خیالات اور نکتہ ہائے نگاہ سے ماخوذ ہے۔ کسی مصنف کی رائے سے متبادل کا متفق یا نا متفق ہونا ضروری نہیں۔)