بھارتی زیرانتظام کشمير ميں ہو کیا رہا ہے؟
توقیر ریاض
37 ہزار اضافی فوجی، بھارتی ياتريوں کو جلد از جلد واپسی کے احکامات، پٹرول پمپس، اے ٹی ايم ميشينوں، دوکانوں اور ادویات کی دوکانوں پہ لوگوں کے لمبی قطاريں اور تو اور بھارت نواز سياستدانوں محبوبہ محفتی تک کی گرفتاری آخر کشمير ميں ہو کيا رہا ہے يا کيا ہونے والا ہے؟
افواہوں کا بازار گرم ہی ليکن انہی افواہوں کے بيچ چھپی ہيں کچھ حقيقتيں بھی۔ کشمیر وادی ميں آپ کو ياد ھو گا محبوبہ محفتی اور بی جے پی کی اتحادی حکومت تھی پھر وہاں پر گورنر راج کا نفاذ کر ديا گيا تھا اور پھر غالباً دسمبر ميں وہاں صدارتی نظام رائج کر ديا گيا تھا، اب وادی ميں اليکشن ہونا ہيں۔ مودی سرکار ہر صورت ميں دوتہائی اکثريت لينا چاہتی ہے۔ اس کی بڑی وجہ بھارتی دستور کی دو اہم شقوں 35اے اور 370 ميں تبديلی کی ديرينا خواہش ہے۔ جو رياستِ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثيت کی ضامن ہيں۔
بھارتی آئين کے مطابق کسی بھی رياستی قانون ميں تبديلی رياست کی اپنی اسمبلی کی دوتہائی اکثريت کی منظوری سے مشروط ہے۔ اسی وجہ سے محبوبہ جی اور فاروق خاندان پر بھی مکمل اعتماد نہيں کيا جا رہا۔
يہ بھی کہا جا رہا ہے کے سرينگر، جموں اور لداخ کو الگ الگ اکائیوں ميں بھی تقسيم کيا جا سکتا ہے تا کہ مسلم اکثريتی علاقوں کو ہندو اکثریتی آبادی والے علاقوں سے جدا کر دیا جائے اور کسی شورش کے صورت ميں بہتر حکمت عملی سے کام ليا جا سکے ۔
سوال یہ ہے کہ اب اس ساری ايکسرسائزکے پيچھے محرکات کيا ہيں؟ تو جواب یہ ہے يہ ہے کہ بھارت کشمير کی خصوصی حیثيت اور کشمیر کی زمين کے صرف کشميری کے لیے کے اصول یعنی ان کے مالکانہ حقوق ختم کر کے بتدريج دیگر علاقوں سے ہندو لا کے وادی ميں بسانا چاہتا ہے ٹھيک اُسی طرح جس طرح اسرائيل نے فلسطين ميں مغربی پٹی، غزہ وغيرہ اور دوسری جگوں پر آہستہ آہستہ کيا۔
طاقت کے زور پر نہ ہی فلسطين کا مسئلہ دبایا جا سکا اور نہ ہی کشمير کی تحريک کو دبانا ممکن ہے۔ بس کچھ اور کشمیری آزادی کے چراغ کو روشن رکھنے ميں اپنا لہو پيش کريں گے۔
ضرورت اس امر کی ہے کشميری اس وقت بے وقت کی راگنی، الحاق ، خودمختاری کے نعروں اور داخلی سیاست کی بجائے کشمير کے مسئلے کو انسانی مسئلہ کی رو سے اجاگر کرنے کے کوشش کريں۔
يورپ ميں بسنے والے کشميری مشترکہ لائحہ عمل ترتيب ديں اور کل جماعتی حريت کانفرنس طرز کی پاليسی اپنائيں اس کے علاوہ کوئی اور عمل تحريک کے شہيدوں کے خون سے غداری ہو گا۔