دریا میں پھول پھینکنے کی انوکھی تقریب

دریا اچ پُھل سٹو

ڈاکٹر حفیظ الحسن

پاکستان اس وقت ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں پانچویں نمبر پر ہے۔  موسموں کی بے ربط تبدیلیوں، غیر ضروری بارشوں، خشک سالی اور سیلاب وہ چند عناصر ہیں جو ملک کی معیشت اور یہاں بسنے والی آبادی  کو آئے روز  کچوکے لگائے رکھتے ہیں۔ پاکستان کی معیشت کا 23 فیصد حصہ زراعت پر مشتمل ہے جبکہ پاکستان کا صنعتی شعبے میں بھی ٹیکسٹائل سب سے اہم  شعبہ ہے، وہ بھی بلواسطہ زراعت سے منسلک ہے۔ اعداد و شمار اُٹھا کر دیکھیں تو پاکستان کے 43 فیصد مزدور پیشہ افراد زراعت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ اور زراعت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ہماری آبی گزرگاہیں اور دریا ہیں۔

جس طرح شہری آبادیوں میں اضافہ ہو رہا ہے اس طرح زرعی زمینں سوسائٹیاں کھا رہی ہیں۔ آبادیوں کے اس بے ہنگم پھیلاؤ سے بنیادی شہری منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔ جسک باعث شہروں کا فضلہ بے دردی سے دریاؤں میں پھینکا جا رہا ہے۔ صنعتیں بھی مناسب قانون سازی نہ ہونے کے باعث خطرناک کیمکلز دریاؤں میں بہا رہی ہیں۔ ایسے میں دریاؤں کی صفائی اور حفاظت کسی سیاستدان یا حکمران کی ترجیحات میں نظر نہیں آتا۔ عوام میں بھی شعور کی کمی کے باعث نہ ہی وہ اپنے نمائندگان سے دریاؤں اور آبی گزرگاہوں کو پہنچتے شہروں کے گندے پانی کو واٹر ٹریٹمنٹ جیسی سادہ اور سستی ٹیکنالوجی کے استعمال سے بنے منصبوں کی طرف توجہ دلانے میں ناکام رہی ہے۔

اس حوالے سے عوامی سطح پر نہ صرف دریاؤں کی حفاظت کرنے کی ضرورت پر زور دینا وقت کی اہم ضرورت ہے بلکہ عوامی نمائندوں کی ترجیحات بدلنے کے لیے بھی آواز اُٹھانا ضروری ہے۔

اس تناظر میں ڈیرہ اسماعیل خان میں جو دریائے سندھ کے کنارے واقع ایک بڑا شہر ہے، وہاں کی سول سوسائٹی ہر سال ایک تقریب منعقد کرتی ہے جس کا  مقصد عوام میں اس شعور کو بیدار کرنا ہے۔

اس تقریب میں علامتی طور پر دریا میں پھول پھینکے جاتے ہیں تاکہ دریا سے اپنی محبت کا اظہار کیا جا سکے اور دریا کی صفائی اور حفاظت کے لیے توجہ دلائی جا سکے۔

اس سال یہ تقریب 14 اپریل بروز اتوار ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں اندرونی شہر سے شروع ہو گی اور چند کلومیٹر کی مسافت پر دریا کے کنارے منعقد ہو گی۔ آپ میں سے جو افراد اس علاقے کے قریب ہیں اور یہاں جا سکتے ہیں،وہ اس تقریب میں بھرپور شرکت کریں تاکہ اس اہم مسئلے کی طرف توجہ مبذول کرائی جا سکے۔ اگر آپ نہیں جا سکتے تو اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شئیر کیجئے تاکہ عوام میں اس حوالے سے آگہی پھیلے۔ شکریہ