دل ہے کہ مانتا نہیں
وقاص احمد
دو سال کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیئے، پھٹے ہوئے ٹائر کے ساتھ گاڑی چلانے والے اہلیان یوتھ کو اب اتنا تو سمجھ آگیا ہے کہ ”ٹائر“ پنکچر ہوچکا ہے لیکن ”پوسٹ ٹرتھ“ کا جذباتی جھٹکا اس قدر شدید ہے کہ ”دل ہے کہ مانتا نہیں“، کیسے مان لیں کہ ہمارا آکسفورڈ یافتہ، ہینڈسم، 92 کے کپ کا کپتان، 12 ہزار کروڑ پاؤنڈ کی جائیداد کو لات مارنے والا، اپنی 22 سال کی جدوجہد کے بعد برے طریقے سے ایکسپوز ہوگیا ہے؟
اس لیئے کوئی لیر و لیر ہوئے ٹائر کی سلائی کا مشورہ دے رہا ہے، کوئی ایلفی سے جوڑنے کا نسخہ بتا رہا ہے، کسی کے خیال میں ڈکٹ ٹیپ لگا کر ٹائر چل جائے گا اور اکثریت کا خیال ہے کہ اگر پچھلے دو سال پھٹے ٹائر کے ساتھ گاڑی چلا لی تھی تو اگلے دو سال بھی ایسے ہی چل جائے گی۔ سیانے کہتے ہیں کہ ”درستی کی طرف پہلا قدم غلطی کا اعتراف ہوتا ہے“، اگر کوئی اصل غلطی تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں تو یقین رکھیے کہ درستی کی طرف آپ ایک انچ بھی نہیں بڑھ سکتے۔ اس لیئے ”پڑھے لکھے انصافی“ دوست آج کل شدومد کے ساتھ پنجاب ”بچانے“ کے لیئے اپنی نیم پڑھی لکھی لیڈر شپ کو مفت نسخہ کیمیا بتا رہے ہیں۔
کل ایک ”غیر جانبدار صحافی“ کے پیج پر پنجاب کو بزدار سے بچا کر علیم خان یا پرویز الہٰی کے سپرد کرنے کی گفتگو بہت شدومد سے ہوتی دیکھی۔ سنجیدگی سے تجزیہ کروں تو متبادل آپشنز پر گفتگو صحت مندانہ عمل ہے مگر آپشنز وہ ہونے چاہیں جو سنجیدہ بھی ہوں اور بنیادی مسئلے کا حل بھی پیش کریں۔ مگر کیا ان لوگوں نے ”بنیادی مسئلے“ کا ادراک کر لیا ہے یا بنیادی مسئلے کی ظاہری علامات کو ہی ”جگاڑ“ لگا کر فکس کرنے کی کوشش کی جارہی ہے؟ کیا پنجاب کا مسئلہ صرف عثمان بزدار ہے؟ نہیں! عثمان بزدار تو محض ٹائر کا ایک پنکچر ہے، یا پنجاب اس علیم خان کے سپرد کیئے جانا ”کرپشن کے خلاف مجاہدین“ کی انصافی فوج کو منظور ہے جو علیم خان اپنے دور اقتدار میں ہی نیب کی پیشیاں اس وقت تک بھگتتا رہا جب تک اس نے جوابی آنکھیں نہیں دکھائیں؟ یا ویز الہٰی! واقعی! پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو! (خاں صاحب کے الفاظ میں)
ابھی چند ہفتے بھی نہیں گزرے جب چوہدری برادران کے سوال پر ایک انٹرویو میں خاں صاحب نے انتہائی ناگواری سے کہا کہ ”کوئی اور سوال پوچھیں، ہر سوال کا جواب نہیں ہوتا“ وہ چوہدری برادران جنہوں نے مہینہ دو مہینے پہلے حقیقتاً کھلے عام عمران نیازی کو حکومت گرانے کی دھمکی دے کر اپنے نیب کے کیسز بند کروائے؟ الحمدللہ! ہمارے بہادر خاں صاحب نا ڈرتے ہیں نا ہی بلیک میل ہوتے ہیں اس لیئے انہوں نے نیب کیسز بند بھی کروا دیے۔ میں ہرگز تجویز نہیں کر رہا کہ چوہدری برادران کرپٹ ہیں۔ میں تو کرپشن کے خلاف صلیبی جنگوں کے کمانڈر عمران الدین ایوبی کے بیانات سے ہی منطق نکال رہا ہوں۔ شریف فیملی اور چوہدری برادران دونوں کو کرپٹ قرار دینے والا شخص یا تو مکمل سچ بول رہا ہے یا مکمل جھوٹ۔ اگر مکمل سچ ہے تو ایک کرپٹ سے حکومت چھین کر دوسرے کرپٹ کو دینے سے فرق کیا پڑے گا پھر اس کے بعد آپ کے کرپشن کے نظریے کا کیا بنے گا؟ اگر مکمل جھوٹ ہے تو اول تو ڈی چوک میں آپ کو الٹا لٹکا کر جوتے مارنے چاہیں اور پھر نئے الیکشن کروا کر حکومت اس کے حوالے کرنی چاہیے جس کو عوام منتخب کرے کیونکہ یہ فیصلہ آخر عوام کو ہی کرنا ہے کہ ان کے لیئے زیادہ بہتر کام چوہدریوں نے کیئے تھے یا شریفوں نے، آپ بیک وقت دو کشتیوں پر سوار نہیں ہوسکتے۔
اب واپس آجائیں عثمان بزدار پر، قارئین کرام سے گزارش ہے کہ پہلے تو اپنی نشست پر کھڑے ہو کر پورے دو منٹ تک اس شخص کے لیئے تالیاں بجائیں جس کے خیال میں پنجاب کا مسئلہ عثمان بزدار ہے۔ عثمان بزدار کی حقیقت تحریک انصاف کی حکومت کے ٹائر میں لگے ہوئے درجنوں پنکچروں میں سے ایک بڑے پنکچر سے زیادہ کچھ نہیں۔ آپ یہ پنکچر مرمت کر بھی لیں گے تو بھی حکومتی ٹائر میں سے ہوا لیک ہوتی رہے گی۔ تو بنیادی مسئلہ پنکچر نہیں بلکہ گھٹیا ٹائر ہے۔ ظاہر ہے اگر ٹائر سے مراد حکومت ہے تو حکومت سے مراد عمران نیازی صاحب ہی ہیں۔ اگر میں مذید تفصیلی تجزیہ کروں تو بنیادی مسئلے کی بنیاد بھی سامنے کھڑی نظر آتی ہے۔ پاکستان نام کی اس گاڑی میں جس کے ایک طرف گھٹیا ٹائر لگا ہوا ہے اس کی دوسری طرف بڑے فوجی ٹرک کا پہیہ لگا ہوا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ اگر ایک سائیڈ کا ٹائر بڑا ہو تو گاڑی کا سارا وزن دوسری سائیڈ پر آجاتا ہے۔ ہرچند کہ اگر حکومتی ٹائر اچھی کوالٹی کا ہو تو بڑے فوجی ٹائر کے بنیادی مسئلے کی موجوگی میں بھی گاڑی کو گھسیٹا جاسکتا ہے جیسے کہ آپ نے 2013-2018 کے درمیان دیکھا لیکن اگر حکومتی ٹائر ہی گھٹیا کوالٹی کا لگا ہو تو وہی ہوتا ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں۔ تو پھر مسئلے کا حل کیا ہے؟
مسئلے کا حل ہرگز ہرگز عثمان بزدار کی تبدیلی سے منسلک نہیں۔ حکومتی ٹائر میں درجنوں پنکچرز کی بنیادی وجہ ٹائر کی گھٹیا کوالٹی ہے۔ اس بات کو تسلیم کیجئے اور ٹائر تبدیل بھی کیجیے۔ گاڑی کے دونوں اطراف میں صرف اور صرف حکومتی ٹائر فٹ ہونا چاہیے۔ ورنہ! جب تک فوجی ٹرک کا ٹائر لگا رہے گا یہ گاڑی دائرے میں ہی گھومتی رہے گی۔