ڈاکٹر شاہد مسعود اور فیک نیوز

حمزہ سلیم

پاکستان کے ہرمیڈیا چینل کی ہر شاخ پر عالم و فاضل اینکرز بیٹھے ہیں، توزرد صحافت کا کاروبار تو ہوگا۔ ایسا ہوگا تو پھر چائے کی پیالی میں طوفان بھی برپا ہوگا اور آگ بھی لگے گی۔

یہ پاکستان کے وہی نیوز چینلز ہیں جہاں اینکرز کفر کے فتوے جاری کرتے ہیں، یہ وہی اینکرز ہیں، جن کی وجہ سے غدار ساز فیکٹری بہت تیزی سے کام کر رہی ہے اور ترقی کر رہی ہے۔ اب کی بار ڈاکٹر شاہد پکڑا گیا ہے تو ایک نئی اور اچھی یا بری بحث کا آغاز ہو چکا ہے۔ بھیا جو پکڑا جاتا ہے، وہی چور ہوتا ہے، اب سب اسے چور کہہ رہے ہیں، ہو سکتا ہے، جو کہہ رہے ہوں وہ خود اس سے بھی بڑے چور ہوں، لیکن کیا کیا جائے؟

خیر اس وقت تو شاہد مسعود صاحب پکڑے گئے ہیں۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کے سچے یا جھوٹے دعوے کے بعد ایک قیامت برپا ہو چکی ہے۔ وزیر اعظم صاحب نے پیمرا کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اپنے قواعد و ضوابط سخت کرے۔ ابصار عالم چلا گیا، اب کیسے قواعد و ضوابط ٹھیک ہو ں گے؟ پیمرا کی چابی بھی سنا ہے ابصار صاحب اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ ڈاکٹر شاہد نے دعویٰ کیا، چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا، بات عدالت میں پہنچی تو سب کو صحافت کا کوڈ آف کنڈکٹ یاد آگیا۔ وہی اینکرز اور وہی میڈیا ہاؤسز کے مالکان جو جعلی خبریں فروخت کرتے ہیں، ان جعلی خبروں سے ایجنڈے چلاتے ہیں، اب انہیں شرم آرہی ہے کہ یہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے کیا کردیا ؟

وہی کہہ رہے ہیں ڈاکٹر شاہد کو جھوٹی خبرنہیں دینا چاہیے تھی۔ سب کہہ رہے ہیں، ان کی خبر جھوٹی ہے، توبہ توبہ کررہے ہیں،لیکن حقیقت میں یہ سب ایک جیسے ہی چور ہیں، سب بھاگ رہے ہیں، ان میں سے ایک ڈاکٹر شاہد بھی تھے۔

بدقسمتی یہ ہے کہ پاکستان کے ہر نیوز چینل میں زرد صحافت ہوتی ہے۔ یہ کیا صحافت ہے؟ کہ جو خبر پسند نہیں، جس سے اشتہارات پر اثر پڑے، جو مفادات کو نقصان پہنچاتی ہو، وہ نہیں چلے گی، جو کسی مالک کے نظریے سے میچ نہیں کرتی، وہ خبر بھی نہیں چلتی۔ ہر چینل کا ایک سیاسی ایجنڈا ہے، فیک نیوز چلانے والے یہ چینل ایسے باکردار ہیں کہ غط خبر چلانے پر معذرت تک نہیں کرتے لیکن اب سب کہہ رہیں کہ ڈاکٹر شاہد کو عدالت میں معذرت کر لینا چاہیے۔ یہ اس لیے کہہ رہے ہیں کہ آج نہیں تو کل یہ سب پکڑے جائیں گے۔کسی کو عدالت پکڑے گی تو کوئی عوام کی گرفت میں آئے گا۔

پاکستان کے نیوز چینلز میں کچھ عرصہ قبل خبر چلی تھی کہ چین نے بھارت کے 150 فوجیوں کو قتل کردیا ہے، یہ فیک نیوز تھی، بھٹو نے کہا ادھر ہم ادھر تم یہ فیک خبر تھی اور آج تک اس فیک نیوز کو بھٹو سے جوڑا جاتا ہے۔ عمران خان کے دھڑنے کے دنوں میں درجنوں کے حساب سے فیک خبروں کا کاروبار کیا گیا۔ 35پنکچرز والی خبر جعلی نیوز تھی اس پر عمران خان نے ایک سال تک ہنگامہ برپا کیے رکھا، بعد میں معذرت کی کہ انہوں نے یہ خبر سنی تھی۔ نجم سیٹھی گالیوں کا نشانہ بنتا رہا کنٹینز پر گالیوں کا ایک سلسلہ نکلا جو اب تک جاری و ساری ہے۔کہا گیا جسٹس کھوسہ کے خلاف ایاز صادق نے ریفرنس بھیج دیا ہے، یہ فیک نیوز تھی۔کہا گیا کہ پاناما کیس سے نواز شریف صاحب بچ نکلیں گے، فیک نیوز تھی، بعد میں معذرت بھی کی گئی۔ بلاگرز کو اٹھایا گیا تو فیک نیوز چلائی گئی کہ وہ دلی میں ہیں۔

پاکستان کے ہر نیوز چینل پر روزانہ کی بنیاد پر بے شمار خبریں فیک ہوتی ہیں۔ انہی خبروں کی وجہ سے ایجنڈا چلایا جاتا ہے، اپنی اپنی پارٹیوں سے پیسہ بٹورا جاتا ہے، صرف اینکرز نہیں میڈیا ہاؤسز کے مالکان سب کے سب ملے ہوئے ہیں۔