غداری

عفاف اظہر

یہ لفظ غدار کی حقیقت محض اتنی سی ہے کہ ہر وہ نظریہ جو مخصوص روایتی حب الوطنی کے پیمانوں سے باہر ڈھلکتا ہوا نظر آئے۔ وہ ہمیشہ سے بوسیدہ روایتی سوچ کے لئے غدار بنا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جنہوں نے اپنی نسلوں سے غداری کو ختم کیا، انہوں نے اپنے شہریوں میں سے غدار ڈھونڈ ڈھونڈ کر، مخالف چن چن کر نہیں مارے بلکہ اپنے غداری کے ان روایتی پیمانوں سے جہالت کو رہ رہ کر نچوڑا ہے۔ کیوں کہ اب تک جن جن قوموں نے حب الوطن نسلیں پیدا کی ہیں انہیں تو یوں کبھی اپنے ہی ہم وطنوں پر اور عام شہریوں پر رہ رہ کر یوں غدار غدار کا شور اٹھاتے نہیں پایا گیا۔

ہاں البتہ انہوں نے اپنے سبھی روایتی پیمانوں میں ہر ممکن لچک ضرور پیدا کی ہے۔اتنی لچک کہ وہاں غداری کا کوئی جرثومہ ہی وجود نہ پا سکے۔

ہاں مگر ان کے برعکس ہمیں ہر وقت ہر طرف سے نام نہاد غداروں کا دھڑکا ہی لگا رہتا ہے۔ ہر وہ نظریہ، سوچ جو ہضم نہ ہو وہ ہمیں اپنے طور محض غدار ہی نظر آتی ہے اور یہ غدار بھی وہ جو ہمیشہ ہمیں خود ہی میں ملتے ہیں ..آخر ایسا کیوں ؟؟؟

اس سوال کا جواب جاننے کے لئے غداری کی وجوہات جاننا ضروری ہے۔ آیا کسی بھی ریاست، معاشرے ، سماج ، روایت یا پھر عقائد کے خلاف غداری آخر جڑ ہی کیوں پکڑتی ہے؟ اس کا جواب تلخ ضرور مگر سیدھا سا ہے کہ جب اور جہاں شہری مفادات ہمارے سماج، مذہب و ملک کی طرح بیدردی سے کچلے جاتے رہیں گے، انسان روندے ہی جائیں گے، نسل در نسل ایک درد ہوگا، گھٹن ہوگی، کہیں سے تازہ ہوا کا جھونکا نصیب نہ ہو گا تو پھر وہاں کی فضاؤں میں روایتی سوچ کے بوسیدہ پیمانے زیادہ دیر ٹک نہ پائیں گے اور یہ غداری نہیں بلکہ اکتاہٹ ہے۔

اپنے ہی ہم وطنوں میں ہماری وطن دشنی و غداری کی بو سونگھنے کی روایت اب بہت گل سڑ چکی ہے۔ یہاں ذرا سا زندگی کا نظریہ کیا بدلا فورا ہی یہ نام نہاد غداری بو چھوڑنے لگتی ہے ؟ زمینی حقائق، معاشرتی زبوں حالی ، صوبائی و علاقائی نسل کشی جیسے گھمبیر المیے جس زمین پر ایک جگہ برسوں سے موجود ہوں و.. ہاں پلتی زندگیوں کے تلخ ترین تجربات کسی طور مذاق نہیں کہلا سکتے … جو انھیں یوں ٹکے ٹکے کی مفادات کی گنگا میں غدار غدار کہہ کہہ کر انتہائی بیدردی سے اپنی نظر اندازیوں میں بہا دیا جائے بلکہ یہ تجربات زندگی بھر کا سرمایہ ہوتے ہیں اور اگلی نسلوں کے لئے مشعل راہ بھی اور ہم اپنی یہ سبھی مشعلیں آج بھی حسب عادت اس لفظ غداری کی پھونکوں سے بجھانے کی کوششوں میں خود اپنی نسلوں سے کھلی غداریوں کے مرتکب بنے ہیں۔