پشتون چاہتے کیا ہیں؟

حمزہ سلیم

اسی سال فروری میں اسلام آباد میں ایک دھڑنا ہوا تھا ،اس دھڑنے کے بارے میں اجتماعی رائے یہ تھی کہ یہ ایک پرامن دھڑنا تھا۔اس دھڑنے کی وجہ نقیب اللہ محسود کا قتل تھا۔۔وہ نقیب اللہ محسود جسے راو انوار اور ان کے کارندوں نے انکاونٹر میں مار دیا تھا۔اسلام آباد کا دھڑنا اسی حوالے سے تھا۔ اسی احتجاج کے اندر سے ایک تحریک نے جنم لیا تھا۔اس تحریک کا نام تھا پشتون تحفظ تحریک۔پشتون تحفظ تحریک کے روح رواں ہیں منظور پشتین۔قبائلی علاقوں میں آپریشن کے بعد جو مسائل ابھرے ہیں ،انہی مسائل پر یہ تحریک کچھ سوالات اٹھا رہی ہے۔

یہ تمام سوالات اور مطالبات پاکستان کے آئین اور قانون کے دائرے میں اٹھائے گئے ہیں۔اس تحریک نے خیبر پختونخواہ ،بلوچستان وغیرہ میں جلسے جلوس بھی کئے ہیں ۔۔بہت سے پشتون نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس تحریک کا حصہ بن رہے ہیں۔اس کے علاوہ منظور پشین پر کچھ ایف آئی آر بھی کٹ چکی ہیں ۔۔۔منظور پشین اور ان کے ساتھیوں کا شکوہ ہے کہ پاکستانی میڈیا ان کے پرامن جلسوں کی کوریج نہیں کررہا ،اور انہیں بلیک اوٹ کیا جارہا ہے۔پشتون تحفظ تحریک اور منظور پشین کے سوشل میڈیا پر بہت چرچے ہیں اور یہ لوگ کھل کر سوشل میڈیا پر اپناموقف پیش کررہے ہیں۔

ان کے مطابق جب بھی یہ جلسہ کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر لائیو جاتے ہیں ،تھری جی کنکشن بند ہوجاتاہے اور جب جلسہ ختم ہوتا ہے تھری جی کنکشن چالو کردیا جاتا ہے۔جو اس تحریک کی سب سے دلچسپ بات ہے وہ یہ کہ یہ دیہی علاقوں میں جلسے کرتے ہیں اور ریلیاں نکالتے ہیں ،ان جلسوں اور ریلیوں میں پشتون لڑکیاں بھی خطاب کرتی ہیں۔ہزاروں کی تعداد میں پشتون لڑکے اور لڑکیاں اس تحریک کا حصہ ہیں ۔فاٹا جیسے علاقے میں لڑکیوں کا سامنے آنا اور اپنے حقوق کے لئے بات کرنا ایک نئی اور اہم بات ہے۔

بطور صحافی مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ پاکستان کا مین سٹریم میڈیا کیوں ان کو بلیک آوٹ کررہا ہے ؟جہاں تک میرا خیال ہے یہ میڈیا کی سیلف سنسر شپ ہے ،اس میں کسی کا ہاتھ نہیں ۔۔وہ نوجوان جو اپنے حقوق کے لئے پرامن احتجاج کریں ،وہ مطالبات خطرناک نہیں ہوتے ،ان کے مطالبات کو مین سٹریم میڈیا کو سامنے لانا چاہیئے تاکہ پاکستان بطور ریاست ارتقائی سفر کی جانب گامزن رہے اور انسانوں میں شعور بڑھے ۔۔۔ایک پاکستانی نیوز چینل پر منظور پشین کا تفصیلی انٹرویو کیا گیا۔اب اس انٹرویو کا کچھ احوال سنا دیتا ہوں ۔۔۔جب منظور پشین سے سوال کیا گیا کہ ان کی تحریک کا کیا پیغام ہے ؟ تو اس پر اس نے کہا ہم سب پشتونوں کو دہشت گرد نہ سمجھا جائے ،ہم صرف ریاست پاکستان سے عزت اور زندگی چاہتے ہیں ۔۔۔ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں آپریشنز کے بعد جو مسائل پیدا ہوئے ہیں ،ان مسائل کو حل کیا جائے ،یہی اس تحریک کا مقصد اور پیغام ہے۔

ایک سوال کے جواب میں منظور پشین کا کہنا تھا کہ راو انوار نے 444 افراد ماورائے عدالت قتل کئے ،لیکن سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود ابھی تک راو انوار کو گرفتار نہیں کیا گیا ،ہم چاہتے ہیں راو انوار گرفتار ہو اور سب کے ساتھ انصاف کیا جائے ۔۔۔ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ماورائے عدالت قتل کئے گئے ہیں ،ان کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ،لاپتہ افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے ،جو گناہ گار ہیں ،انہیں سزا دی جائے اور بے گناہ انسانوں کو رہا کردیا جائے ،بس یہی ہمارے مطالبات ہیں۔منظور پشین کے مطابق جب سے انہوں نے تحریک شروع کی ہے سینکڑوں لاپتہ افراد رہا بھی ہوئے ہیں ،لیکن اب بھی آٹھ ہزار پشتون لاپتہ ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں منظور پشین کا کہنا تھا کہ فاٹا کی مختلف ایجنسیوں میں بارودی سرنگیں اور وہ بارودی مواد جو پھٹا نہیں ،اسے صاف کیا جائے ،کیونکہ اس کی وجہ سے سینکروں افراد جان سے گئے ہیں اور سینکروں معذور ہوئے ہیں ۔۔۔منظور پشین کے مطابق اچھی بات یہ ہے کہ بارودی مواد کی صفائی کا کام فاٹا میں تیزی سے ہورہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں منظور پشین نے کہا کہ چیک پوسٹوں پر انہیں گالیاں نہ دی جائیں ،،بہتر رویہ اپنایا جائے ،لیکن افسوس کے چیک پوسٹوں پر انہیں گالیاں پڑتی ہیں ۔۔۔منظور پشین کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھارت یا افغانستان کا ایجنٹ نہیں اور نہ ہی کسی کا جاسوس ہے ،وہ پاکستانی ہے ،ایک پشتون ہے اور اپنی عزت کی بحالی چاہتا ہے ،وہ چاہتا ہے امن ہو۔

فاٹا اصلاحات کے حوالے سے منظور پشین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے دو رائے ہیں ،ایک یہ کہ فاٹا کو علیحدہ صوبے کا درجہ دیا جائے اور دوسری یہ کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ مین ضم کیا جائے ،منظور پشتین کے مطابق اس کی زاتی رائے یہ ہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کیا جائے۔اس کا کہنا ہے جو بھی لیکن ایک بات ضرور ہو ،وہ یہ کہ فاٹا میں امن قائم ہو جائے ۔۔آخر میں اس کا کہنا تھا کہ باقی پاکستانیوں کی طرح انہیں بہتر زندگی گزارنے کے بنیادی انسانی حقوق دیئے جائیں ۔۔منظور پشین نے انٹرویو کے آخر میں کہا کہ اگر راو انوار کو گرفتار نہ کیا گیا تو ایک بار پھر اسلام آباد میں دھڑنا ہوگا ۔۔۔اب سوال یہ ہے کہ ایک شخص جس کا نام راو انوار ہے ،جسے سپریم کورٹ نے طلب کر رکھا ہے ،لیکن وہ روپوش ہے اور اسے عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکا ؟ ایسا کیوں ہے؟