ہالینڈ کی فریڈم پارٹی اور شریک مجرم
حال ہی میں ہالینڈ کی سیاسی جماعت فریڈم پارٹی کے سربراہ گیرٹ ویلڈرزنے ایک متنازعہ بیان جاری کیا کہ جس میں انہوں نے 10 نومبر کو ایک گستاخانہ تقریب کے انعقاد اور اس میں جیتنے والوں کیلئے بڑے انعام کا اعلان کیا۔
اس انسانیت سے گری اور گھٹیا تقریب کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اور جذبات کا اظہار الفاظ سے ممکن ہی نہیں ہے۔
ہالینڈ کی حکومت اس متنازعہ تقریب کو کرانے پہ پابندی لگائے اور وزیراعظم عمران خان کوچاہیئے کہ وہ ہالینڈ کے سفیر سے ملاقات کریں اور ان سے تقریب سے متعلق اپنی تشویش کا اظہار کریں۔
گیرٹ ویلڈرز ہالینڈ میں ایک متنازعہ شخصیت کے طور پہ جانے جاتے ہیں اور ہالینڈ کی موجودہ پارلیمان میں انہیں 225سیٹس سے صرف 29 پہ کامیابی ملی جس سےان کی عوامی مقبولیت کا اندازہ اور انکی جماعت فریڈم پارٹی کی حیثیت کا اندازہ لگانا مشکل نہ ہے۔انکی ایسی حرکت کا دراصل مقصد مسلم کمیونٹی کو اشتعال دلا کر انٹرنیشنل میڈیا کی توجہ حاصل کرناہے اور عوام میں اپنی جماعت کی مقبولیت بڑھانا ہے۔ مصلحت کو زندہ دفن کرتے ہوئےکہ حقیقت کسی کو کتنی ہی ناگوار کیوں نہ ہو۔
نصیحتِ دوست اپنی جگہ کہ لوں سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام،کیونکہ یہ دنیا سنگین حقائق کی دنیاہے، جب تک ہم اپنی کمزوریوں(غلطیوں)کو تسلیم کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتے تب تک ہمارے پاس کسی بھی لحاظ سے اصلاح(ترقی)کے امکان بالکل موجود نہیں ہیں۔جب ہم دوسرے مذاہب و مسالک کیلئے غلط الفاظ کے اظہار پہ سبحان اللہ کہتے نظر آئیں گے۔ جب اسلام کا تعارف ہی اس طرح ہوگا کہ جہاد کے نام پہ بچوں کے گلے کٹتے ہوں، حرمین شریفین کی حفاظت کے نام پہ سکول کے بچوں پہ جہازوں سے بم برستے ہوں۔ حکومتوں کی بقا کی خاطر شہروں کے شہر اجاڑ دئیے جاتے ہوں،زندہ عورتوں کے پیٹ چاک کردیے جاتے ہوں،دوسرے مذاہب کی عبادتگاہوں کو جلایا جاتا ہو،غیرمذہب کی ہزاروں سال پرانی مورتیوں کو بم بلاسٹ کرکے زمیں بوس کردیا جاتا ہو۔ ان کی عبادتگاہوں کو بلڈوز کر دیاجاتا ہو۔ جہاں سوچ ایسی بدبودار،اور معاشرہ اس حد تک تعفن زدہ بن چکا ہو کہ بس ہو جس سے اختلاف اسے مار ڈالیئے، کا رجحان دماغوں میں رچا ہو۔
اور حد ہے کہ ایسا سب اسلام کے نام پہ ہو ہورہا ہو ویڈیو کلپس بن رہے ہوں پھر نشر ہو رہے ہوں پیچھے کلمہ طیبہ کے پوسٹر ہوں آواز گرجدار ہو اور اللہ اکبر کی ہو تو کیسی توقع رکھی جاسکتی ھے؟کون اسلام کی سلامتی پہ یقین کریگا؟
اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ رسولِ اکرم کی سیرت اور اخلاق میں کوئی کمی نہ ہیں اور وہ انسانِ کامل ہیں۔
رحمتِ سیدِ لولاک پہ کامل ایمان
امتِ سیدِ لولاک سے آتا ہے
اصل کمی انکےایسےنام لیوا جعلی امتیوں میں ھے جو اسلام کے نام پہ ایسا سب کر رہے ہیں جو شدت پسندی کو ہوا دیتے ہیں دیگر مذاہب سے اختلاف کی بنا پر زیادتیاں کرتے ہیں قتل و غارت گری کرتے ہیں۔
بے گناہوں کا لہو جائز قرار دیتے ہیں اور پھر اسے عین اسلام کی سند دیتے ہیں وہ اس نازیبا حرکت میں برابر کے مجرم ہیں،
اور یاد رکھئیے گیرٹ وولڈر کی ناکامی اور شکست اس بات میں ھے کہ آپ بین المذاہب کانفرنسز کا انعقاد کریں اس میں دیگرمذاہب کیلئیے محبت،سلامتی اور یکجہتی کا اظہار ہو اور اقلیتی مذاہب اس بات کو بیان کرتے نظر آئیں کہ ہم اس ریاست میں محفوظ ہیں، ہمیں مذہبی آزادی حاصل ہے۔
ہماری جان، مال کو یہاں کے کسی مسلمان سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ہمیں عبادت گاہوں سے نہیں روکا جاتا، ہم یہاں عزت و احترام سے رہ رہے ہیں۔
اسی لیے تو سیانے کہہ گئے کہ تعریف بھی وہی سچی سمجھی اور مانی جاتی ھے جو غیر کے منہ سے نکلے اور یہ بھی حقیقت ھے کہ ہم غیر کا منہ بھی گوارا نہیں کرتے۔