میرے کپتان تیرا احسان!
محمد احسن قریشی
سینیٹ انتخابات کے نتائج جس طرح وزیراعظم عمران خان اور حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے لیے باعث ہزیمت بنے۔ اس کے بعد وزیراعظم نے قوم سے خطاب فرمانے کا اعلان کیا اور اس خطاب کے دوران انھوں نے قوم کو بتایا کہ کس طرح سینیٹ انتخابات میں پیسے چلے اور کس طرح یہ طریقہ انتخابی مسائل کی جڑ ہے۔
وزیراعظم صاحب! بلاشبہ ومبالغہ! یہ قوم جانتی ہے کہ صرف اس سینیٹ انتخابات ہی میں پیسے نہیں چلے بلکہ 2018 کے عام انتخابات میں بھی پیسہ چلا تھا بلکہ دھونس اور دھمکی بھی چلی تھی۔ ویسے میرے کپتان! اگر آپ اس طرزِ انتخاب کو واقعی اتنا برا جانتے تو آپ کے دوست، آپ کے مشیر، ”امیر ترین“ المعروف جہانگیر ترین اس وقت جیل کے اندر ہوتے اور کیا ان کا جہاز زمین کے اندر نا ہوتا؟
خیر! اس تحریر کا مقصد آپ پر فقط تنقید کرنا نہیں بلکہ آپ سے کچھ عرض کرنا بھی ہے۔ میرے کپتان! یہ بات تو آپ اور آپ کے کپتان اور ہم سب ہی جانتے ہیں کہ آپ اس قوم کو کسی بھی قسم کا ریلیف دینے میں ناکام رہے ہیں۔ آپ نے اپنے دور اقتدار میں قوم کو صرف یہ بتایا ہے کہ عمران خان سابقہ حکمرانوں کو این آر او نہیں دے گا۔ مزید یہ کہ اب آپ قوم کے بعد ارکان پارلیمنٹ کے اعتماد کو بھی گنوا بیٹھے ہیں تو کیا اب آپ اس قوم کو مطمئن کر پائیں گے؟ یقین جانیے! یہ قوم آپ سے سابقہ حکمرانوں کی کرپشن کے قصّے مزید سننا نہیں چاہتی۔ یہ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کے پاس قوم کو دینے کے لیئے پرانے ”منجن“ کے علاوہ اور کیا ہے؟ آپ اب بھی پاکستانیوں کو تمام تر مشکلات کے باوجود ان مغربی ممالک، جن کی مثالیں دیتے آپ تھکتے نہیں تھے، ان کی طرز کا ایک مضبوط اور با اختیار بلدیاتی نظام دے سکتے ہیں؟ عام آدمی کو اس کے شہر، گلی اور محلے میں بااختیار بنا سکتے ہیں؟
میرے کپتان! اگر آپ نے یہ کارنامہ سرانجام دے دیا تو قوم آپ کی طرف سے پہلی، مثبت اور مؤثر تبدیلی دیکھ سکے گی اورمجھے یقین ہے کہ آپ کی آنے والی سیاسی زندگی کے لیئے بھی یہ اقدام مفید ثابت ہوگا۔ یوں بھی بااختیار اور مضبوط بلدیاتی نظام کے بغیر ملک کا ترقی کی منزلیں عبور کرنا ناممکن ہے۔ دوسری جانب اب پاکستانیوں کو بھی یہ سمجھنا ہوگا کہ یک دم حالات مثالی کر دینے کے وعدے فقط فریب ہیں۔ سست سیاسی ارتقائی سفر سے گزر کر ہی ترقی کا حصول ممکن ہے۔ البتہ خان صاحب! جان کی امان پاؤں تو عرض کروں، کیا واقعی جس ادارے نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے وہ الیکشن کمیشن ہے؟