ماں کے نام، ٹوٹے دل کی فریاد
اشفاق عباسی
آج 22 جون بروز جمعہ المبارک میری پیاری امی اس بے وفا دنیا کوچہوڑ کرچلی گئی میری دنیا اجڑ گئی، میری آخرت اجڑ گئی، میراگھرویران ہوگیا، میرے عیش وآرام میرے جینے کامقصد ختم ہوگیاحتی کہ میری جنت بھی زبردستی چھین لی گئی۔
آج میں درد سے ٹوٹ گیا ہوں اب نہ میں جی سکوں گا اور نہ مرسکوں گا سوچا تھا خودکشی کرلو لیکن یہ بھی سنا تھا کہ خودکشی حرام ہے لیکن پھر سوچا آخر میرے ننہے ننہے پہول ہیں جن کیساتھ میری ماں بہت خوش تھی جب بھی بات کرتی تو کہتی بیٹا تیری بہت یاد آتی ہے لیکن تیری نشانی میرے پاس ہے تو دل کا غبار زرا ہلکا ہوجاتا ہے لیکن تو جلدی واپس آجانا تو پھر سوچا کہ آخر جن کی زندگیاں مجھ سے وابستہ ہیں میں ان کوکیوں درد دوں ان کا آخر قصور ہی کیاہے لیکن میری ماں نے بھی تو کہا تھا کہ میرا بیٹا جلدی آجانا میں تیرا انتظارکرون گی ہم اگلی عید اکٹھے خوشی خوشی سے منائیں گے۔ پچھلے دنوں جب میری امی 28مئی کو 14 دن ICU میں بے ہوش رہنے کے بعد ہوش میں آئی تھیں تو سب سے پہلے مجھے پوچھا کہ میرا بیٹا ٹھیک تو ہے نا کھانا کھایا کہ نہیں قربان جاؤں تیرے الفاط پر۔
بھلا سب کی ماہیں تو ہوتی ہیں کچھ تو مجھ بدقسمت کی طرح اس پیارومحبت دینے والی ہستی سے محروم ہوگئے ہوں گے اور اب رہ رہ کر ان کو یادیں ستارہی ہوں گی بھلا کچھ خوش قسمت تو ہوں گے نا جوصبح وشام محبت بھری جادوئی آوازیں سنتے ہوں گے جو آوازیں سن کر انسان دنیا وآخرت کا ہرغم بہول جاتا ہے اور بالکل سکون ہوجاتاہے ۔ ارے بس کیالکہو لکھنے کیلئے تو میرے پاس الفاظ ہی نہیں کیونکہ سنا ہے کہ علم ایک سمندر ہے تو میں سمندر پرعبور حاصل نہیں کرسکتا اور پھر ماں کا پیار تو ہزاروں سمندروں سے بھڑ کرہوتاہے اتنے سمندروں کو مجھ جیسا ادنی سا انسان کیسے کوزے میں بندکرلے تو کچھ کچھ لکھ کر بھی اس ہستی کی محبت کی توہین کیوں کروں۔
تو سوچیے گا بھلا اللہ رب العالمین انسان سے اتنی محبت کیسے کرسکتاہے وہ تو ہم سے دور ہے ارے یہ بھی تو سنا تھا کہ اللہ شہ رگ سے بھی نزدیک ہوتاہے تو کیا پتا میرے دل کا درد جان ہی لے، ارے یہ بھی تو سنا تھا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے عرش پر جاکر اللہ پاک کا دیدار کیاتھا اور سچے اور اخری نبی بھی تہے لیکن ان کی ماں بھی تو چہوٹے ہوتے ہوئے مرگئی تھی اور حضرت موسی تو کوہ طور پر جاکراللہ سے ہم کلام بھی ہوتے تہے لیکن جب انکی والدہ کا وصال ہوگیا تو ان کو بھی حکم ملا کہ اے موسی سنبھل کر آنا تیرے گھر سے نکلتے ہی جو سجدے میں سر رکھ کر کرتیری سلامتی کیلئے دعاہیں مانگتی تھی اب وہ نہیں رہی۔
ارے میں بھی نادان ہوں یہ دستور دنیا ہے کسی کے مرنے سے بھلا کون مرتا ہے جی ہاں مرتا نہیں لیکن اندر سے اتنا ٹوٹ جاتا ہے کہ کہ جینے کے انداز بدل جاتے ہیں اور پھر پل پل مرتاہے پیاری امی جی بھلا اگر پہلے مجھے بھیج دیتی تو کیاتھا لیکن جیسے میرے کشمیر میں روزانہ ماوں کی آنکہوں کے سامنے جوان بیٹوں کی لاشیں اٹھتی ہیں ایسا میری ماں دیکھنا نہیں چاہتی تھی وہ صدمہ اس سے برداشت نہ ہوتا اس لیے اس نے پہلے خود جا کر وعدے کے مطابق میری عید کا بندوبست جو کرنا ہے تو زرا مجھے بتائیے کہ اگر اللہ رب العزت اپنے بندوں سے 70 ماوں سے بھڑ کر پیار کرتاہے تو پھر اتنے بے دریخ دکھ اور تکلیفیں کیوں دیتاہے اخر جس سے اتنا پیار ہو اس کو بھلا اتنی ازیتیں کون دیتاہے ارے سب رانگ نمبر ہے اگر اللہ مجھ سے یا میری ماں سے اتنا پیار ہی کرتا تھا تو بھلا تہوڑا انتطار ہی کرلیتا میں نے ماں سے وعدہ کیاتھا کہ اگلی عید پر میں اس ظالم پردیس سے گھر آوں گا اور عید اکٹھی مناہیں گے لیکن پھر بھی وقفے وقفے سے میری دونوں ماوں کو چھین لیا میں تو اپنا گھر عیش وآرام اپنی ماں کو چہوڑ کرایا تھا کہ ڈھیر سارے پیسے کماوں گا ماں کو جب بھیجوں گا تو بہت خوش ہو گی تو ڈھیر ساری دعاہیں دے گی لیکن اب میرے سب ارمان خاک میں مل گیے کیونکہ جس سے میری دنیا وآخرت وابستہ تھی وہ تو آج مجھے ہمیشہ ہمیشہ کیلیے چہوڑ کر چلی گئی اب تو میں اس کی آواز کیلیے بھی ترسوں گا اور پل پل مرتا رہوں گا۔
ارے میں بھی نادان ہوں یہ اپنا دکھڑا کس کو سنا رہاہوں جو میرے درد سمجھتی تھی وہ تو چلی گئی اس بے درد دنیا کو بلا میرا کیا احساس ہونا ہے ہم سب بھی تو ابن آدم ہیں نا ایسا جب دوسروں کیساتھ ہوتاہے تو مجھے بھی اتنی تکلیف نہیں ہوتی صرف کال یا میسج کرکے خوشی غمی میں شریک ہو جاتا تھا ۔
خیر چلو اب میں اگلی عید کا انتظار کرتا ہوں کہ کب جا کر ماں کا وعدہ پورا کروں گا اور دونوں خوشی خوشی عید مناہیں گے ارے یہ بھی تو سنا تھا کہ جنت ماں کے قدموں تلے ہوتی ہے تو پھر میں کیسے وہاں جاوں گا جس سے میں نے جنت خریدنی تھی وہ تو سودا مکمل ہونے سے پہلے ہی چلی گئی لیکن جب میں امی سے ملنے جاوں گا نا تو اگر جنت کے محافظوں نے روکا تو ان سے بہت لڑوں گا کہ آپ نے مجھے موقح ہی نہیں دیا تو میں جنت خریدتا ہی کیسے مجھے وعدے کے مطابق ماں کے ساتھ عید کرنی ہے میری امی میں ضرور آؤں گا۔