ہندو بیٹیوں کا جبری تبدیلیِ مذہب اور سندھی مسلمانوں کا رویہ
حیدر راجپر
رامداس : آج ہماری کمیونٹی کی ایک اور 14 سالہ لڑکی کو جبری طور پر مسلمان کردیا گیا۔
جنید : وہ رضامندی سے مسلمان ہوئی ہوگی۔
رامداس : یار ، کیا 14 سالہ لڑکی رضامندی سے مسلمان ہونے کے بعد اپنے باپ کی عمر کے شخص کے ساتھ شادی کرسکتی ہے؟
جنید : ہاں ، کیوں نہیں؟
رامداس : اگر تمہاری بہن رضامندی کے ساتھ کسی ہندو لڑکے شادی کرے، پھر تم کیا کروگے ؟
جنید : بندوق کے ایک فائر سے دونوں کو کاروکاری (غیرت کے نام پر قتل) کردوں گا۔
رامداس : تمہارے نبی نے تو فرمایا، ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے؟
جنید : چل بھاگ کافر کی اولاد۔