زمانہ جاہلیت میں ملک عربستان میں اوت نامی ایک شخص کو بنو نیاز قبیلے کے ٹھگ روز لوٹ لیتے تھے۔ اوت روز قسم کھاتا تھا کہ وہ ٹھگوں کے ہیر پھیر میں نہیں آئے گا لیکن بنو نیاز کے ٹھگ تو اپنی چکنی چپڑی باتوں، سہانے مستقبل کے منصوبوں اور ہوا میں قلعے کھڑا کرنے میں ماہر تھے۔ وہ ہر دفعہ کوئی نیا منصوبہ، کوئی نیا خواب، کوئی نیا ڈرامہ کرکے اوت کو لوٹ لیتے تھے۔
ایک دن اوت اپنے اونٹ پر کہیں سفر پر نکلنے لگا تو ایک بزرگ عالم نے اسے روک کر نصیحت کی ”اے اوت! مجھے لات و منات کی قسم ہے۔ جیسے سوئی کے ناکے سے تیرا یہ اونٹ نہیں گزر سکتا اسی طرح بنو نیاز کا کوئی شخص تیرا مخلص و ہمدرد نہیں ہوسکتا۔ کبھی ان پر اعتبار مت کرنا“ اوت نے غصے سے جواب دیا ”او پجاری! میں تیری طرح جاہل تھوڑا ہی ہوں جو لوگوں کی باتوں میں آجاؤں؟ میں غلط اور صحیح سب سمجھتا ہوں۔ بنو نیاز کے ٹھگ اگر اب کوئی چالاکی کریں گے تو انہیں میں خود پکڑ لوں گا“ یہ سن کر بزرگ عالم خاموش ہوگیا۔
بنو نیاز کا ایک ٹھگ یہ ساری گفتگو سن رہا تھا۔ وہ اپنے قبیلے گیا اور پکارنے لگا ”اے قبیلے والو! مجھے لات و منات کی قسم ہے۔ آج کے بعد تم کبھی اوت کو ٹھگ نہ سکو گے۔ اوت ہماری چلاکیاں سمجھ گیا ہے۔“ قبیلے کے سردار نے کہا ”لات و منات کی قسم! یہ بنو نیاز کی عزت پر تازیانہ ہے۔ مانی کو بلاؤ! لات منات کی قسم اب ہماری عزت مانی بن نیاز کے ہاتھوں میں ہے مانی ٹھگ موقع پر آیا اور کہا ”لات و منات کی قسم! سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔ سب ٹھیک ہوجائے گا۔“
ٹھگ راستے میں ایک جگہ بیٹھ گیا۔ اوت وہاں سے گزر رہا تھا تو مانی ٹھگ نے اوت کو آواز دی۔ اوت نے دور سے کہا ”لات و منات کی قسم! اے بنو نیاز کے مشہور ٹھگ! میں تجھے پہچانتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ جس طرح میرا یہ اونٹ سوئی کے ناکے سے نہیں گزر سکتا ایسے ہی تو میرا مخلص نہیں ہوسکتا۔“ مانی ٹھگ نے سکون سے کہا ”اے اوت میں تیری ہوشیار نظری سے بہت متاثر ہوا لیکن مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ تجھ جیسے عقلمند شخص نے یہ بات کیسے کر دی کہ تیرا اونٹ سوئی کے ناکے سے نہیں گزر سکتا۔ اوت نے کہا ”کیونکہ اونٹ واقعی سوئی کے ناکے سے نہیں گزر سکتا، مجھے ایک عالم نے بتایا ہے“ مانی ٹھگ نے کہا ”اے اوت! کیا تم نے مجھے آزمایا؟ کیا تم نے مجھے ایک موقع دیا کہ میں تجھے تیرا اونٹ سوئی کے ناکے سے گزار کر دکھاؤں۔
اوت بولا ”واقعی میں نے تجھے موقع نہیں دیا۔ عقل کا تقاضہ ہے کہ کسی کو موقع دیئے بغیر غلط صحیح کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔ بولو کیسے ثابت کرو گے؟”
مانی ٹھگ بولا ”لات و منات کی قسم اے اوت میں تیری دانشمندی سے بہت متاثر ہوا۔ تو ایسا کر یہ اونٹ میرے حوالے کر اور خود بھاگ کر گھر جا اور ایک سوئی لے آ۔ میں یہیں تجھے اونٹ سوئی کے ناکے سے گزار کر دکھاؤں گا“ اوت نے اونٹ مانی بن نیاز کے حوالے کیا اور خود گھر سوئی لینے چلا گیا۔ اس کے بعد آگے کیا ہوا تاریخ اس بارے میں خاموش ہے۔ بہرحال اس کے بعد اوت کبھی اونٹ پر دیکھا گیا۔
اشارہ
اسلام آنے، ہندوستان میں عربوں کے بسنے اور پاکستان بننے کے بعد اوت اور مانی بن نیاز کی نسل پاکستان ہی کے مختلف علاقوں میں آباد ہیں۔