غدار اور پارلیمنٹ

بابر اقبال وڑائچ

کل سے سوشل میڈیا پر جناب محترم شاہ زین بگٹی کی گاڑی جس پر پاکستانی پرچم لگاہوا تھا اس کو کافی پذیزائی مل رہی ہے۔

یہ وہی شاہ زین بگٹی ہے، جس کے داد اکبر بگٹی کو اک جرنیل نے قتل کردیا ۔ اب مجھے یہ نہیں سمجھ آرہی کہ قتل لکھوں یا شہید۔ اس کے جنازے میں اس کے خاندان کو شرکت نہ کرنے دی ۔ان بلوچوں کو غدار ثابت کرنے کی ہرممکن کوشش کی۔ بگٹی قبلہ پر زندگی تنگ کردی۔

مگر آج شاہ زین بگٹی نےان قوتوں کے منہ کالے کر دیے۔ اس نے ثابت کیا کہ اس کا داد اکبر بگٹی یا اس کا خاندان غدار نہیں۔ ان کا ایک ہی قصور ہے کہ وہ حق مانگتے ہیں، وہ صاف پانی، صحت، تعلیم اور بلوچستان کے وسائل میں اپنا حق یا حصہ مانگتے ہیں۔ اس سنگین جرم میں ہم نے ان کو گولی اور بندوق سے جواب دیا۔ جو مسئلہ پارلیمنٹ میں حل ہونا تھا اس کو جنگ کے میدان میں لے گئے۔

یہ بلوچ قیادت کا بڑا پن ہے کہ یہ سب کچھ ہونے کے باوجود انھوں نے جنگ کے میدان کی جگہ پارلیمنٹ کا انتخاب کیا۔ انہوں نے پاکستان کی بات کی۔ امید کرتاہوں کہ اس بار پارلیمنٹ کا مسئلہ پارلیمنٹ میں ہی حل ہو گا۔

شاہ زین بگٹی اور سردار اخترجان مینگل آپ کوسلام۔ یہ ملک آپ کا قرض دار ہے ۔

پاکستان زندہ باد